لو! اپنی خواہشوں کو آخر دبا دیا ہے

لو! اپنی خواہشوں کو آخر دبا دیا ہے

سوچوں پہ اپنی ہم نے پہرہ لگا دیا ہے

سب خواب اپنے ہم نے کونے میں رکھ دیئے ہیں

جتنے خیال آئے سب کو مٹا دیا ہے

تاکہ یہ دنیا سمجھے خوش باش رہ رہے ہیں

زخموں کو اپنے ہم نے دیکھو چھپا دیا ہے

دردوں کو کہہ دیا ہے چپ چاپ بیٹھ جائیں

آنکھوں کے پانیوں کو صحرا بنا دیا ہے

جو آشیاں تھا اپنے جینے کا کچھ سہارا

وہ آشیاں بھی ہم نے خود ہی جلا دیا ہے

مٹی کے مادھووں کی محفل جمی ہوئی ہے

بے جان خلقتوں کا میلہ سجا دیا ہے

احسان ہم نے اپنی تاریخ کیا لکھی ہے!

چُن چُن کے ہر ستارہ پتھر بنا دیا ہے

احسان الٰہی احسان
 
Top