لوگو! ذرا سا خوف_خدا، غور سے سنو

میاں وقاص

محفلین
لوگو! ذرا سا خوف_خدا، غور سے سنو
طوفاں کی آ رہی ہے صدا، غور سے سنو

میری صدا بہ صحرا ہر بات ہی رہی
لیکن مرا یہ حرف_دعا، غور سے سنو

چھوٹی سی بات کا بھی بتنگڑ بنا یہاں
اک خط نہیں لکھا تو سزا، غور سے سنو

تیری کبھی توجہ حاصل نہ کر سکا
میری یہ التجا ہے سدا، غور سے سنو

شہنایوں کی گونج تو تو نے نہیں سنی
بولا کسی کا رنگ_حنا، غور سے سنو

اس دل کی دھڑکنوں میں تیرا ہی نام ہے
تم کو سنائی دے گا بھلا، غور سے سنو

اپنے دیے کرو گل، اپنے ہی ہاتھ سے
اس سمت سے چلی ہے ہوا، غور سے سنو

گھر بھی لٹا دیے ہیں لوگوں نے عشق میں
اے بیوفا! یہ درس_وفا، غور سے سنو

ہر شے جہاں_رنگ و بو کی ہے وجد میں
کوئی تو ہے یہ نغمہ سرا، غور سے سنو

باہر کی سن رہے ہو چیخیں تمام تم
اندر بھی اک بشر ہے سنا، غور سے سنو

باطل کی سب صفوں میں اک شور سا اٹھا
نعرہ کوئی نیا ہے نیا، غور سے سنو

اس کو مرا سلام_عقیدت بھی دیجئے
اس کے شہر کو جاتی ہوا، غور سے سنو

شاہین کر عمل تو مرضی سے ہی، مگر
جس شخص نے ہے جو بھی کہا، غور سے سنو

حافظ اقبال شاہین
 
Top