لومڑی کا ناشتہ

فرید احمد

محفلین
صدر بش نے کہا ہے کہ
“ امریکہ اپنی حدود میں سمٹ کر محفوظ نہیں رہ سکتا “ ایران کو کچھ مولویوں نے قید بنا کر رکھا ہے، جن سے انہیں نجات دلانا ہے “
اس پر ایک کہانی یاد آ گئی :

١۔لومڑی بڑی حیلہ باز ہوتی ہےایک روز کسی غریب مرغےکو آدبوچا اور چاہا کہ مارنےسے پہلےجرم اس بیچارےکےذمےلگائے
٢۔کہنےلگی تو بڑاہی موذی جانور ہےصبح ہونےنہیں پاتی کہ شور مچادیتاہےککڑو ں کوں ککڑوں کوں سوتےلوگوں کےنیند میں خلل ڈالتاہے اس قدر کان پھوڑتا ہےکہ ہمسایوں کا تجھ سےناک میں دم ہےبہتر ہےکہ اسی وقت تیرا قصہ پاک کروں اور سب بھلےمانسو ں کو تکلیف سےنجات دوں
٣ ۔ مرغ بیچارےنےجواب دیا سنوبی لومڑی نہ میں کسی کو آزار پہنچا تا ہوں نہ بےفائدہ غل مچاتا ہوںمیری بانگ آفتاب کی آمد کا اشتہار ہےجب نور کاتڑکا ہوتاہےتو میں غفلت کی نیند سونے والوں کو ہوشیار کر دیتا ہوں کہ لوگو!اٹھو اوراپنااپناکام کرو خدانےرات آرام کےلیےبنائی ہےاور دن کام کےلیےاب تمہیں انصاف کرو کہ میرا غوغامچانا لوگوں کو فائدہ پہنچاتاہے یا نقصان
٤۔سنگ دل لومڑی پر اس تقریر کاکچھ اثر نہ ہوااور یہ کہہ کر زیادہ بحث کی فرصت نہیں میرےناشتےکو دیر ہوئی جاتی ہے بیچارے مرغےکو چیر پھاڑکر چٹ کر گئی
بگڑتی ہےجس وقت ظالم کی نیت
نہیں کام آتی دلیل اور حجّت

اردو کی دوسری ، از : اسماعیل میرٹھی،
 
Top