ذوق قطعہ در تہنیتِ جشنِ نوروز - شیخ محمد ابراہیم ذوق

حسان خان

لائبریرین
(قطعہ در تہنیتِ جشنِ نوروز)

خسروا سن کے ترا مژدۂ جشنِ نوروز
آج ہے بلبلِ تصویر تلک زمزمہ سنج
خبرِ عیش تری دی ہے چمن کو جا کر
زرِ گل پیکِ صبا پائے نہ کیونکر پارنج
بادۂ جوشِ جوانی کی ہے گویا اک موج
تنِ پیرانِ کہن سال پہ ہر چینِ شکنج
چند قطرے سے ہیں شبنم کے وہ بلکہ کمتر
آگے ہمت کے تری گوہرِ شہوار کے گنج×
حُسنِ نیت سے ہے تو یوسفِ مصرِ بخشش
دستِ حاتم میں بجا ہے کہ جو دیں تیغ و ترنج
شش جہت پر جو ہے غالب ترا سرپنجۂ امن
فتنے کو اٹھنے میں جوں نرد ہے کیا کیا شش و پنج
نہ بجھے آب سے آتش نہ خس آتش سے جلے
ایک سے ایک موافق کہ مرنجان و مرنج
تیرے منصوبے کے تابع ہیں سب احکامِ نجوم
صفحہ تقویم کا گویا ہے بساطِ شطرنج
لایا ہے معنیِ رنگیں سے یہ لعلِ خوش رنگ
ذوق جو مدح و ثنا میں ہے تری گوہر سنج
خسروا ہوتا ہے اس رنگ سے معلوم یہ رنگ
رنگِ نوروز جو ہے اب کے برنگِ نارنج
بزمِ رنگیں میں تری رنگِ طرب ہو ہر روز
اور تری خاطرِ اقدس پہ کبھی آئے نہ رنج

(شیخ محمد ابراہیم ذوق)
× کچھ طباعتوں میں یہ مصرع یوں نظر آیا ہے: "آگے ہمت کے ترے گوہرِ شہوار کے گنج"
 
آخری تدوین:
Top