قتیل شفائی قتیل شفائی کی ایک غزل

آنکھوں میں سوال ہوگئی ہے
اب زیست وبال ہوگئی ہے

وہ چوٹ جو دل سے بھی چھپائی
اب تیرا خیال ہوگئی ہے

نظروں پہ پھسلتی رُکتی صورت
رقصِ خدو خال ہوگئی ہے

وہ ایک نگاہ سرسری سی
ہرشے کا مآل ہوگئی ہے

آتی نہیں راہ پر طبیعت
شاید کہ بحال ہوگئی ہے!
 
Top