جاسم محمد
محفلین
فلم ساز جامی نے زیادتی کا نشانہ بنانے والی معروف شخصیت کا نام ظاہر کر دیا
میرے ساتھ ڈان میڈیا گروپ کے سربراہ حمید ہارون نے زیادتی کی، میری بات پر یقین کرنے کےبجائے میرا مذاق اڑایا گیا۔ جامی کا ٹویٹ
مقدس فاروق اعوان پیر 30 دسمبر 2019 16:13
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 دسمبر2019ء) رواں سال اکتوبر میں فلم ساز جامی نے میڈیا انڈسٹری کی طاقتور شخصیت کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بننے کا انکشاف کیا تھا تاہم اب جامی نے مذکورہ شخص کا نام بتاتے ہوئے تہلکہ خیز انکشافات کردئیے۔اپنے ٹویٹس میں جامی نے ڈان میڈیا گروپ کے سی ای او حمید ہارون پر ریپ کا الزام عائد کیا۔انہوں نے کہا ہارون حمید کے دوستوں نے بجائے میری بات پر یقین کرنے کےبجائے میرا مذاق اڑایا گیا۔ڈان اخبار نے میرا ساتھ دینے کی بجائے اس پر پردہ ڈالا۔اب یہ خونی لبرلز کا امتحان ہے کہ اپنے بیچ شامل کالی بھیڑوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں یا نہیں۔ جامی نے ٹویٹ کرتے ہوئے ڈان میڈیا گروہ کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جی ہاں ہارون حمید نے میرا ریپ کیا کیا اب آپ یہ سٹوری چھاپنے کو تیار ہیں؟۔
اس سے قبل فلم ساز جامی نے کہا کہ میں جنسی ہراسگی کے خلاف شروع کی جانے والی مہم کی پُر زور حمایت کرتا ہوں جس کی وجہ یہ ہے کہ میں خود بھی کئی سال قبل اس کا نشانہ بن چکا ہوں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں فلم ساز و ہدایتکار جامی نے کہا کہ میں می ٹو مہم کی پُر زور حمایت کیوں کر رہا ہوں؟ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ جنسی ہراسگی کا نشانہ بننے سے کیسا محسوس ہوتا ہے ؟ مجھے پتہ ہے کہ کمروں میں، عدالتوں کے باہر اور عدالتوں کے اندر بھی کیا ہو رہا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ میں خود کچھ سال قبل میڈیا انڈسٹری کی ایک بڑی شخصیت کی زیادتی کا نشانہ بن چکا ہوں۔ اور ہاں میرا قد اُس سے زیادہ ہے لیکن ہاں یہ سب میرے ساتھ ہو چکا ہے۔ 13 سال کا عرصہ بیت چکا ہے اور اب بھی میں خود کو ملامت کرتا ہوں کہ میں نے اُس شخص کی آنکھیں کیوں نہیں نوچیں؟ میرا ایک بہت قریبی دوست ان کے ساتھ میگا پراجیکٹس پر کام کر رہا تھا شاید اس لیے میں کچھ کہہ نہیں سکا۔ مجھے یقین نہیں آیا کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔ میں نے اپنے کچھ قریبی دوستوں کو بھی بتایا تھا لیکن کسی نے میری بات کو سنجیدگی سے نہیں سنا۔ میں نے بہت مرتبہ سب کو اُس ٹائیکون کا نام لے لے کر بتایا لیکن لوگ مذاق سمجھتے رہے۔ اور میرے میڈیا میں موجود معروف اور سینئیر دوستوں نے بھی اس حوالے سے کچھ نہیں کیا۔ میں نے 6 ماہ سے زائد عرصہ آغا خان میں تھیراپسٹ کے ساتھ گزارا، پھر میں نے کچھ عرصہ کے لیے پاکستان چھوڑ دیا۔ جامی نے بتایا کہ وہ شخص میرے والد کے جنازے پر بھی آیا، اور اپنے والد کے لیے رونے کی بجائے میں اُس سے چھُپتا پھر رہا تھا۔ آج تک مجھ میں اس شخص کا نام لینے کی ہمت نہیں ہے۔ میں جانتا ہوں کہ میرے دوست بھی میرا مذاق اُڑائیں گے۔ دیسی ذہنیت کے سب ہی لوگ ایسے ہی کرتے ہیں ۔ ان دنوں می ٹو مہم پر تنقید کی جا رہی ہے اسی لیے مجھے اپنے تلخ تجربہ کا کچھ حصہ شئیر کرنا پڑا۔ یہ سب ایسے ہی ہوتا ہے، ایسے ہی متاثرہ شخص یا تو بول نہیں پاتا یا پھر چُھپ جاتا ہے۔ جامی کا کہنا تھا کہ اس مہم کے غلط استعمال سے ایک موت واقع ہونے پر یہ کہنا غلط ہے کہ باقی تمام متاثرہ لوگ بھی جھوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ 99.99 فیصد لوگ سچ بول رہے ہیں۔ میں نے کبھی سوشل میڈیا پر اس قسم کے بیانات نہیں دئے لیکن اب جب اس مہم پر تنقید کی جا رہی ہے تو میں خود کو مزید خاموش نہیں رکھ سکا۔ میں نے خود سے وعدہ کر رکھا ہے کہ میں ایسے تمام لوگوں کے لیے آواز اُٹھاؤں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ یہ لکھنا میرے لیے خود کُشی جیسا ہے لیکن اس مہم کو کوئی نقصان نہ پہنچے اس لیے میں یہ سب لکھ رہا ہوں۔ مجھے علم ہے کہ لوگ مجھے بھی تنقید کا نشانہ بنائیں گے کہ میں پہلے کیوں نہیں بولا وغیرہ وغیرہ ، لیکن مجھے لگا آواز اُٹھانے کا یہی صحیح وقت ہے۔
میرے ساتھ ڈان میڈیا گروپ کے سربراہ حمید ہارون نے زیادتی کی، میری بات پر یقین کرنے کےبجائے میرا مذاق اڑایا گیا۔ جامی کا ٹویٹ


لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 دسمبر2019ء) رواں سال اکتوبر میں فلم ساز جامی نے میڈیا انڈسٹری کی طاقتور شخصیت کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بننے کا انکشاف کیا تھا تاہم اب جامی نے مذکورہ شخص کا نام بتاتے ہوئے تہلکہ خیز انکشافات کردئیے۔اپنے ٹویٹس میں جامی نے ڈان میڈیا گروپ کے سی ای او حمید ہارون پر ریپ کا الزام عائد کیا۔انہوں نے کہا ہارون حمید کے دوستوں نے بجائے میری بات پر یقین کرنے کےبجائے میرا مذاق اڑایا گیا۔ڈان اخبار نے میرا ساتھ دینے کی بجائے اس پر پردہ ڈالا۔اب یہ خونی لبرلز کا امتحان ہے کہ اپنے بیچ شامل کالی بھیڑوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں یا نہیں۔ جامی نے ٹویٹ کرتے ہوئے ڈان میڈیا گروہ کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جی ہاں ہارون حمید نے میرا ریپ کیا کیا اب آپ یہ سٹوری چھاپنے کو تیار ہیں؟۔
اس سے قبل فلم ساز جامی نے کہا کہ میں جنسی ہراسگی کے خلاف شروع کی جانے والی مہم کی پُر زور حمایت کرتا ہوں جس کی وجہ یہ ہے کہ میں خود بھی کئی سال قبل اس کا نشانہ بن چکا ہوں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں فلم ساز و ہدایتکار جامی نے کہا کہ میں می ٹو مہم کی پُر زور حمایت کیوں کر رہا ہوں؟ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ جنسی ہراسگی کا نشانہ بننے سے کیسا محسوس ہوتا ہے ؟ مجھے پتہ ہے کہ کمروں میں، عدالتوں کے باہر اور عدالتوں کے اندر بھی کیا ہو رہا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ میں خود کچھ سال قبل میڈیا انڈسٹری کی ایک بڑی شخصیت کی زیادتی کا نشانہ بن چکا ہوں۔ اور ہاں میرا قد اُس سے زیادہ ہے لیکن ہاں یہ سب میرے ساتھ ہو چکا ہے۔ 13 سال کا عرصہ بیت چکا ہے اور اب بھی میں خود کو ملامت کرتا ہوں کہ میں نے اُس شخص کی آنکھیں کیوں نہیں نوچیں؟ میرا ایک بہت قریبی دوست ان کے ساتھ میگا پراجیکٹس پر کام کر رہا تھا شاید اس لیے میں کچھ کہہ نہیں سکا۔ مجھے یقین نہیں آیا کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔ میں نے اپنے کچھ قریبی دوستوں کو بھی بتایا تھا لیکن کسی نے میری بات کو سنجیدگی سے نہیں سنا۔ میں نے بہت مرتبہ سب کو اُس ٹائیکون کا نام لے لے کر بتایا لیکن لوگ مذاق سمجھتے رہے۔ اور میرے میڈیا میں موجود معروف اور سینئیر دوستوں نے بھی اس حوالے سے کچھ نہیں کیا۔ میں نے 6 ماہ سے زائد عرصہ آغا خان میں تھیراپسٹ کے ساتھ گزارا، پھر میں نے کچھ عرصہ کے لیے پاکستان چھوڑ دیا۔ جامی نے بتایا کہ وہ شخص میرے والد کے جنازے پر بھی آیا، اور اپنے والد کے لیے رونے کی بجائے میں اُس سے چھُپتا پھر رہا تھا۔ آج تک مجھ میں اس شخص کا نام لینے کی ہمت نہیں ہے۔ میں جانتا ہوں کہ میرے دوست بھی میرا مذاق اُڑائیں گے۔ دیسی ذہنیت کے سب ہی لوگ ایسے ہی کرتے ہیں ۔ ان دنوں می ٹو مہم پر تنقید کی جا رہی ہے اسی لیے مجھے اپنے تلخ تجربہ کا کچھ حصہ شئیر کرنا پڑا۔ یہ سب ایسے ہی ہوتا ہے، ایسے ہی متاثرہ شخص یا تو بول نہیں پاتا یا پھر چُھپ جاتا ہے۔ جامی کا کہنا تھا کہ اس مہم کے غلط استعمال سے ایک موت واقع ہونے پر یہ کہنا غلط ہے کہ باقی تمام متاثرہ لوگ بھی جھوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ 99.99 فیصد لوگ سچ بول رہے ہیں۔ میں نے کبھی سوشل میڈیا پر اس قسم کے بیانات نہیں دئے لیکن اب جب اس مہم پر تنقید کی جا رہی ہے تو میں خود کو مزید خاموش نہیں رکھ سکا۔ میں نے خود سے وعدہ کر رکھا ہے کہ میں ایسے تمام لوگوں کے لیے آواز اُٹھاؤں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ یہ لکھنا میرے لیے خود کُشی جیسا ہے لیکن اس مہم کو کوئی نقصان نہ پہنچے اس لیے میں یہ سب لکھ رہا ہوں۔ مجھے علم ہے کہ لوگ مجھے بھی تنقید کا نشانہ بنائیں گے کہ میں پہلے کیوں نہیں بولا وغیرہ وغیرہ ، لیکن مجھے لگا آواز اُٹھانے کا یہی صحیح وقت ہے۔