غصیلے نوجوان مسلمان کے نام

دوست

محفلین
ان صاحب کی باتیں سن کر مجھے احساس ہوا کہ جب توہین رسالت کی بات کی جاتی ہے تو صرف اور صرف مدینہ کے واقعات سے حوالے پیش کیے جاتے ہیں، مکہ میں گزرے 13 سال جیسے وجود ہی نہیں رکھتے اس معاملے میں۔ جب ہر دن رسول اللہ ﷺ کےلیے کوئی نئی ایذا رسانی تیار ہوتی تھی اور رسول اللہ ﷺ اس کو صبر سے برداشت کرتے تھے۔ اس ویڈیو سے یہ احساس بھی ہوا کہ فقہ حنفیہ غیر مسلم پر توہین رسالت کی سزا کا اطلاق نہیں مانتا تو اس کے لیے وہ کن ماخذات سے رجوع کرتا ہو گا۔
سننے کے لائق بیان ہے۔
 

arifkarim

معطل
مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ آج سے 1400 سال قبل مکہ اور مدینہ میں پیش آنے والے واقعات کا اطلاق آجکل کے جدید دور میں کیوں، کیسے اور کس بنیاد پر کیا جاتا ہے؟ ہمارے دو دن ایک جیسے نہیں ہوتے تو یہ تو پھر 1400 سال کا فاصلہ ہے۔ اس زمانے میں جو ہوا سو ہوا۔ اسکا ہمارے زمانے سے کیا لینا دینا۔ آخر کب تک ہم ماضی کو اپنا حال اور مستقبل بناتے رہیں گے؟
 
Top