غزہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از عبدالباسط

بکھرے ہوئے اعضاء، درد سے کراہتے ہوئے بچے،گویا قیامت سا منظر ہے۔ یہ قیامت ، یہاں کا معمول ہے، جسے لوگ غزہ کہتے ہیں، وہاں اکثر غذا کی قلت رہتی ہے۔ جو بھوک سے بچ جاتے ہیں، ان پر آسمان سے انگارے برستے ہیں۔ پتا نہیں کہاں رہ گئے ہیں مسلمان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہماری آنکھیں روز سمندر کی طرف دیکھتی ہیں کہ شاید پھر محمد بن قاسم لوٹ آئے، شاید کوئ مسیحا آئے جو ہمارے زخموں پر مرہم رکھے۔ مگر کوئ نہیں آتا۔۔۔ شاید مسلمانوں کو علم ہی نہ ہو کہ یہاں بھی انسان بستے ہیں، یہاں بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں، یہاں کے بچوں کے لہو کا رنگ بھی سرخ ہے۔ ضرور کوئ بات ہے، جو انھوں نے ہمیں درندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے، کہتے ہیں دعا کریں گے، ہمیں اب دوا کی ضرورت ہے، ہمارے جسموں سے لہو رس رہا ہے۔۔۔۔
عبدالباسط
 
Top