انور شعور غزل ۔ گو کٹھن ہے طے کرنا عمر کا سفر تنہا ۔ انور شعور

محمداحمد

لائبریرین
غزل

گو کٹھن ہے طے کرنا عمر کا سفر تنہا
لَوٹ کر نہ دیکھوں گا چل پڑا اگر تنہا

سچ ہے عمر بھر کس کا کون ساتھ دیتا ہے
غم بھی ہو گیا رخصت دل کو چھوڑ کر تنہا

آدمی کو گمراہی لے گئی ستاروں تک
رہ گئے بیاباں میں حضرتِ خضر تنہا

ہے تو وجہِ رُسوائی میری ہمرہی لیکن
راستوں میں خطرہ ہے، جاؤگے کدھر تنہا

اے شعور اس گھر میں، اس بھرے پُرے گھر میں
تجھ سا زندہ دل تنہا اور اس قدر تنہا؟

انور شعورؔ
 
Top