غزل : محبت اب بھی میرا حوصلہ ہے از: نویدظفرکیانی

محبت اب بھی میرا حوصلہ ہے
اِسی تعویز سے ردِ بلا ہے
کوئی طوفاں اٹھا تھا پھونکنے کو
مرے شانے سے لگ کر سو رہا ہے
دہواں ہوتے نہیں ہیں یونہی چہرے
کوئی سورج کسی میں جل بجھا ہے
اِسی میں قوم کی صورت ہویدا
یہ جو دستِ گدا ہے آئینہ ہے
میں حرفوں میں لکیریں کھینچا ہوں
مرا افسانہ لکھا جا چکا ہے
ابھی ہارا نہیں ہوںظلمتوں سے
ابھی اک چاند مجھ میں جاگتا ہے
بالآخر ہو گئی تسخیر منزل
مگر جو اُس سے آگے راستہ ہے
نویدظفرکیانی
 
Top