غزل : خود کو قتل اپنے شراروں کو تہہِ دام کریں - وحید اختر

غزل
خود کو قتل اپنے شراروں کو تہہِ دام کریں
لاج اندھیروں کی جو رکھنی ہے تو یہ کام کریں

دہر کے کوئے ملامت میں ہُنر بھی ہے خطا
دانش و فن سے ہوں آزاد تو کچھ کام کریں

ہے یہی ایک مداوائے غمِ قحطِ رجال
حُسن سے عشق کریں ، عشق کا اکرام کریں

اونچے ایوانوں کی پستی میں نہ رسوا ہوں قدم
خوب رویوں کے لیے طوفِ در و بام کریں

ہے اگر کذب و ریا شیخِ حرم کا مسلک
خدمتِ دیں ہے یہی ترک ہم اسلام کریں

وقت رک جاتا ہے میخانے میں سنتے ہیں چلو
امتحانِ اثرِِ گردشِ ایام کریں

اونچے آدرشوں کی پرچھائیاں آئیں گی نہ ہاتھ
دلِ وحشی کو سرابوں ہی سے اب رام کریں

تھک گئے ہیں جو امیدوں کے کشاکش سے وحیدؔ
ناامیدی کی گھنی چھاؤں میں آرام کریں
وحید اختر
13 اگست 1973ء
 
آخری تدوین:
Top