غزل برائے تنقید -----

مانی عباسی

محفلین
ان آنکھوں میں آنکھیں کوئ کیسے ڈالے
سمندر جنهیں دیکھ کے سر جھکا لے

یوں کر اب تو خلوت میں محفل سجا لے
نہ آئیں گے وہ.... یاد کو ہی بلا لے

نہ دو مشورہ ترکِ الفت کا ہم کو
کہو بَید سے کوئی اور حل نکالے

خدا کو لگائیں گے تیری شکایت
کہا یہ تو بولے ابے جا لگا لے!

مہینہ دسمبر کا پھر آ رہا هے
چلے آؤ کاندھے پہ تم شال ڈالے

نہیں اچھے سے شاعری هوتی مانی
کبھی بھی بنا عشق کا روگ پالے
(مانی)
 
Top