غزل: اب تو یارا ہماری باری ہو!

غزل

اب تو غیروں سے ختم یاری ہو
اب تو یارا ہماری باری ہو

زندگی جبر ہی سہی لیکن
کم سے کم موت اختیاری ہو

کیا ضروری ہے وہ ہو دوشیزہ؟
کیا ضروری ہے وہ کنواری ہو؟

جو اگائے گئے تھے صحرا میں
ان درختوں کی آبیاری ہو

بات بے بات میں بھی لڑتا ہوں
تم بھی اپنی انا کی ماری ہو

اس خدا کی بنائی دنیا پر
کیا کسی کی جوابداری ہو

مہدی نقوی حجازؔ
 
Top