غزل۔۔۔۔

یہ غزل تایا جی طیب غزنوی صاحب لکھ رہے تھے ۔۔مکمل نہیں ہے چند اشعار ہیں۔۔

خواب تو مر جاتے ھیں تعبیر نہیں ملتی
اک لفظ محبت کی تفسیر نہیں ملتی
عاشق صادق ھوں حیرت ھے مگر ناطق​
جرم بھی کرتا ھوں تعزیر نہیں ملتی

ناطق انکا تخلص ہے۔۔۔۔
 
یہ ایک اور غزل ہے تایا جی کی ۔۔۔

قائد انقلاب کے حضور
مری دعا ، سر عرش مستجاب ٹھہری ہے
شب تربیت شب انقلاب ٹھہری ہے
مرا مرکز مرکز یقین ٹھہرا ہے
اک اک ہستی عزت مآب ٹھہری ہے
ترا عمل سعی مشکور ٹھہرا ہے
تری ہر ہر ادا ثواب ٹھہری ہے
ٹھہرا ناطق ترا عقیدت مند
مری غزل مرا حجاب ٹھہری ہے
ناطق غزنوی​
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top