غزل۔۔۔دل موہ نہ لے جو اسے دلبر نہیں کہتے۔۔۔مولانا مشرف علی تھانوی

متلاشی

محفلین
دل موہ نہ لے جو اسے دلبر نہیں کہتے
خوشبو نہ ہو جس میں اسے عنبر نہیں کہتے
ہر چاند سا مکھڑا رخِ زیبا نہیں ہوتا
ہر ناز و ادا والے کو دلبر نہیں کہتے
بھٹی سے بھی ہر آئینہ صیقل نہیں ہوتا
ہر دھات کو بھی اہلِ خرد زر نہیں کہتے
کیوں شربتِ عناب کو کہہ دوں مئے گلگوں
ہر ظرف کو پیمانہ و ساغر نہیں کہتے
ہر گل کی یہ قسمت نہیں ہو زینتِ گلشن
ہر بزم کے ہر فرد کو گوہر نہیں کہتے
ہر درد کا ہمدرد مسیحا نہیں ہوتا
ہر راہنما کو بھی تو رہبر نہیں کہتے
سر جو بھی منڈا دے ، وہ قلندر نہیں ہوتا
ہر آئینہ والے کو سکندر نہیں کہتے
جو پار ہو دل سے وہ نظر تیر ہے عارف
ہم ہر نگہہ ِ قہر کو خنجر نہیں کہتے
(مولانا مشرف علی تھانوی)
 
Top