فارسی شاعری غزلِ سر سید احمد خان مع ترجمہ - فلاطوں طِفلَکے باشَد بہ یُونانے کہ مَن دارَم

محمد وارث

لائبریرین
فلاطوں طِفلَکے باشَد بہ یُونانے کہ مَن دارَم
مَسیحا رشک می آرَد ز دَرمانے کہ مَن دارَم

افلاطون تو ایک بچہ ہے اس یونان کا جو میرا ہے، مسیحا خود رشک کرتا ہے اس درمان پر کہ جو میں رکھتا ہوں۔

خُدا دارَم دِلے بِریاں ز عشقِ مُصطفٰی دارَم
نَدارَد ھیچ کافر ساز و سامانے کہ مَن دارَم

میں خدا رکھتا ہوں کہ جلے ہوے دل میں عشقِ مصطفٰی (ص) رکھتا ہوں، کوئی کافر بھی ایسا کچھ ساز و سامان نہیں رکھتا جو کہ میرے پاس ہے۔

ز جبریلِ امیں قُرآں بہ پیغامے نمی خواھَم
ہمہ گفتارِ معشوق است قرآنے کہ مَن دارَم

مجھے جبریلِ امین سے پیغام کے ذریعے قرآن کی خواہش نہیں ہے، وہ تو سراسر محبوب (ص) کی گفتار ہے جو قرآن کہ میں رکھتا ہوں۔

فلَک یک مطلعِ خورشید دارَد با ہمہ شوکت
ہزاراں ایں چُنیں دارَد گریبانے کہ مَن دَارم

آسمان اس تمام شان و شوکت کے ساتھ فقط سورج کا ایک مطلع رکھتا ہے جب کہ اس (مطلع خورشید) جیسے ہزاروں میرے گریبان میں ہیں۔

ز بُرہاں تا بہ ایماں سنگ ھا دارَد رہِ واعظ
نَدارَد ھیچ واعظ ہمچو بُرہانے کہ مَن دارَم

واعظ کی دلیل و عقل سے ایمان تک کی راہ پتھروں سے بھری پڑی ہے لیکن کوئی واعظ اس جیسی برہان نہیں رکھتا جو کہ میرے پاس ہے۔

سر سید احمد خان

(بحوالہ "موجِ کوثر" از شیخ محمد اکرام)
 
Top