غرل برائے اصلاح (فعولن فعولن فعولن فعولن)

مجھے تم محبت سے دو چار کر کے
کہاں جا رہے ہو مجھے تار کر کے
کہا تھا جو ہم نے کہ تم باز آؤ
مگر تم ہٹے ہو وہی کار کر کے
ہمیں عشق میں کچھ نہ تم سے ملا ہے
یہی سوچتے ہیں اہ و زار کر کے
جو بسمل مرے دل کو دیکھا ہے اس نے
ستمگر تڑپتا ہے خود وار کر کے
جہاں ہم کو کوئی نہ پوچھے نہ روکے
کہیں ہم چلیں یہ جہاں پار کر کے
 
Top