غالب پر 1947 میں لکھا گیا ایک مقالہ

تلمیذ

لائبریرین
:(
شکریہ
ایک بات کہوں گا جس پر خود بھی ہمیشہ عمل کرتا ہوں، کتاب پڑھ کر مصنف کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کیجیے گا۔ کچھ شواہد ایسے ہیں کہ اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی اولاد بھی انہیں کب کی بھلا بیٹھی ہے
ہمارے مشاہدے میں تو یہ آیا ہے کہ اچھے مصنفین کا نام اگر ان کی اولاد نہیں تو شاید ان کے قارئین کی بنا پر کچھ عرصہ تک زندہ رہتا ہو۔ البتہ کتابوں کے شائقین کا عمر بھر کا سرمایہ ان کی اولاد کے ہاتھوں اکثر ہم نے فٹ پاتھوں پر آتے دیکھا ہے۔:(
 
Top