عوام سے 416 ارب لیکر خزانے میں نہ دینے والوں کو 208 ارب معاف

جاسم محمد

محفلین
عوام سے 416 ارب لیکر خزانے میں نہ دینے والوں کو 208 ارب معاف
شہباز رانا جمعرات 22 اگست 2019

1784749-Bribe-1566446313-180-640x480.jpg

دسمبر2018 تک کیمیائی کھاد، ٹیکسٹائل ، توانائی اورسی این جی شعبے کے ذمے 416ارب 30کے واجبات تھے،آدھے معاف کیے جائیں گے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سابق دوادوارکے بعداب پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے بھی گیس انفرا اسٹرکچرڈیولپمنٹ سیس کی مدمیں واجبات نکلوانے میں ناکامی پرمٹھی بھرصنعتکاروں کے ذمے 208ارب روپے معاف کرنے کے لیے تیارہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی گیس کے بیان میں بتایا گیاکہ اس ضمن میں صدارتی آرڈی ننس حتمی مراحل میں ہے۔ جن صنعتکاروں کے واجبات معاف کرنے جارہی ہے ،ان میں سے زیادہ ترکراچی کے ہیں، یہ رقم1971ء سے لے کر2009ء تک معاف کیے گئے قرضوں کے قریباًبرابر ہے۔

سپریم کورٹ میں چندبرس پہلے پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق اُس عرصے کے دوران کمرشل بینکوں نے 256ارب کے قرضے معاف کئے۔ موجودہ صورتحال میں مجوزہ طورپرمعاف کیے جانے والے واجبات 208ارب سے بڑھ سکتے ہیں جو دسمبر2018 ء تک 416ارب 30کے لگ بھگ تھے۔

مجوزہ صدارتی آرڈی ننس کے ذریعے کیمیائی کھاد، ٹیکسٹائل ، توانائی اورسی این جی شعبے کے ذمے آدھی رقم معاف کردی جائے گی۔ مسلم لیگ ن کے رکن علی پرویز کے سوال پرپٹرولیم ڈویژن نے قومی اسمبلی میں تفصیلات جمع کرائیں کہ 2012ء تک یہ رقم701ارب 50کروڑتک جاپہنچی تھی تاہم دسمبرکے اختتام تک صرف285ارب اداکئے گئے۔

حکومت صدارتی آرڈی ننس کے تحت کیمیائی کھادبنانے والی آدھی درجن کمپنیوں کے ذمے 69ارب روپے معاف کرے گی جوانھوں نے غریب کاشتکاروں سے وصول کرلئے مگرقومی خزانے میں جمع کرانے سے انکارکردیا۔دسمبرتک یہ رقم 138ارب ہوچکی تھی،یہ کمپنیاں کسانوں سے جی آئی ڈی سی بدستورلے رہی ہیں۔

پیپلزپارٹی حکومت نے جی آئی ڈی سی نافذکیا،جس کے خلاف صنعتکارعدالتوں میں چلے گئے بعدازں ن لیگ کی حکومت نے 2015ء میں قانون میں ترمیم کی تاہم یہ شعبے بدستوراپنے ذمے واجبات دینے سے انکاری ہیں۔ایسا دکھائی دیتاہے سابق دونوں اورموجودہ حکومت میں ان طاقتورلوگوں کے ذمے خطیرواجبات نکلوانے کی سیاسی مرضی شامل نہیں۔

ذرائع کے مطابق ان حلقوں سے عدالت کے باہر معاملہ حل کرنے کے سوااورکوئی راستہ نہیں ، 2015ء کی قانون سازی کے ذریعے واجبات نکوالنے کیلئے حکومتی مقدمہ مضبوط تھاتاہم 2011ء کی قانون سازی کمزورتھی۔ٹیکسٹائل شعبے کے ذمے 42ارب 50کروڑمیں سے 21ارب 20 کروڑکے واجبات معاف کئے جائیں گے۔

کیپٹوپاور پلانٹس کے ذمے91ارب 40کروڑکے واجبات میں سے جبکہ سی این جی کے ذمے 80ارب 10کروڑمیں سے آدھے آدھے معاف کردیئے جائیں گے۔ سب سے زیادہ فائدہ سندھ کی 2گیس کمپنیوں کوہوگا،جن کے ذمے178ارب کے واجبات ہیں۔ایس این جی پی ایل کے ذمے 136 ارب کے واجبات میں سے 81ارب 80کروڑکے واجبات معاف کئے جائیں گے۔

کے الیکٹرک اوربجلی کمپنیوں نے بھی 57ارب 40کروڑکے واجبات ادانہیں کئے ۔ماڑی پٹرولیم کمپنی کے ذمے 92ارب 30 کروڑ اورپاکستان پٹرولیم لمیٹیڈ کے ذمے 5ارب 60کروڑکے واجبات ہیں۔اوجی ڈی سی ایل کے ذمے ساڑھے 4ارب کے واجبات ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ملک کے طاقتور کارپریٹ مافیا نے جو پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانے کیلئے پیسا لگایا تھا وہ آج وصول ہو گیا۔ قوم کو خاص مبارک باد!
 

سین خے

محفلین
ملک کے طاقتور کارپریٹ مافیا نے جو پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانے کیلئے پیسا لگایا تھا وہ آج وصول ہو گیا۔ قوم کو خاص مبارک باد!

مبارکباد تو آپ نے عوام کو دے دی۔ آپ یہ بتائیے کہ آپ کب تک پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتے رہیں گے؟

جن تاجروں نے کبھی ٹیکس نہیں دیا اور ابھی بھی معلوم نہیں ٹیکس دینے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں یا نہیں، قیمیتیں ٹیکس کے نام پر آسمان پر پہنچا دی ہیں۔ ان کے لئے کوئی چیک اینڈ بیلینس کا قانون بنے گا یا نہیں؟ یہاں ہم جیسے متوسط طبقے کے لوگ صرف تکلیف اٹھا رہے ہیں جن کی آمدنی کبھی بڑھتی ہی نہیں ہے اور جو ٹیکس بھی دیتے رہے ہیں۔ جن لوگوں نے ٹیکس نہیں دیا وہ الٹا قیمیتیں بڑھا کر ہم سے ہی اپنے ٹیکس چوری کا پیسا وصول کر رہے ہیں۔ اپنی جائیدادیں بیچیں اور ٹیکس بھریں لیکن یہ کون ان کو کرنے پر مجبور کرے گا؟ صرف ہم ہی تکلیف اٹھاتے رہیں گے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
مبارکباد تو آپ نے عوام کو دے دی۔ آپ یہ بتائیے کہ آپ کب تک پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتے رہیں گے؟
جن تاجروں نے کبھی ٹیکس نہیں دیا اور ابھی بھی معلوم نہیں ٹیکس دینے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں یا نہیں، قیمیتیں ٹیکس کے نام پر آسمان پر پہنچا دی ہیں۔ ان کے لئے کوئی چیک اینڈ بیلینس کا قانون بنے گا یا نہیں؟ یہاں ہم جیسے متوسط طبقے کے لوگ صرف تکلیف اٹھا رہے ہیں جن کی آمدنی کبھی بڑھتی ہی نہیں ہے اور جو ٹیکس بھی دیتے رہے ہیں۔ جن لوگوں نے ٹیکس نہیں دیا وہ الٹا قیمیتیں بڑھا کر ہم سے ہی اپنے ٹیکس چوری کا پیسا وصول کر رہے ہیں۔ اپنی جائیدادیں بیچیں اور ٹیکس بھریں لیکن یہ کون ان کو کرنے پر مجبور کرے گا؟ صرف ہم ہی تکلیف اٹھاتے رہیں گے۔
چونکہ ن لیگ اور پی پی پی کو بار بار آزما چکے ہیں تو ان کو دوبارہ موقع دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
تحریک انصاف حکومت کم از کم آدھے بقایات تو ان قومی ٹیکس چوروں سے وصول کر رہی ہے۔ باقی کے سپریم کورٹ نکلوا لے گی۔ اگر ان کو یہ ڈھیل نہ دی جاتی تو یہ 208 ارب روپے بھی قومی خزانہ میں جمع کروانے پر رضامند نہ ہوتے۔ اور کیس یونہی عدالت میں اسٹے آرڈر پر لٹکتا رہتا۔
یاد رہے کہ گیس کے بلوں پر انفرا اسٹرکچرڈیولپمنٹ سیس پی پی پی نے نافظ کیا تھا۔ مگر اس کی وصولی کو عملی جامہ نہ پہنا سکی۔
 

سین خے

محفلین
چونکہ ن لیگ اور پی پی پی کو بار بار آزما چکے ہیں تو ان کو دوبارہ موقع دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
تحریک انصاف حکومت کم از کم آدھے بقایات تو ان قومی ٹیکس چوروں سے وصول کر رہی ہے۔ باقی کے سپریم کورٹ نکلوا لے گی۔ اگر ان کو یہ ڈھیل نہ دی جاتی تو یہ 208 ارب روپے بھی قومی خزانہ میں جمع کروانے پر رضامند نہ ہوتے۔ اور کیس یونہی عدالت میں اسٹے آرڈر پر لٹکتا رہتا۔

ڈیل کو چلیں رہنے دیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ یہ صنعتکار قیمتیں بڑھا کر ہم سے اپنا ٹیکس وصول کر کے نہیں بھریں گے؟ جب ان تاجروں نے یہ کر لیا ہے کہ قیمتیں ٹیکس کے نام پر آسمان پر پہنچا دی ہیں تو کیا یہ صنعتکار یہی سب کچھ نہیں کریں گے؟

ان سب پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ مصیبت میں تو ہم ہی مبتلا رہیں گے اگر ٹیکس سے خزانہ بھر بھی گیا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
قائمہ کمیٹی کا 228 ارب روپے قرض معاف کرنے کی خبروں کا نوٹس
ویب ڈیسک اتوار 1 ستمبر 2019
1796093-rehmanmalik-1567342725-598-640x480.jpg

قائمہ کمیٹی نے ایف آئی اے اور گورنر اسٹیٹ بینک سے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی، فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے 228 ارب روپے کے قرضے معاف کرنے کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے اور گورنر اسٹیٹ بینک سے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک نے ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک سے 228 ارب روپے کے قرضے معاف کرنے کی تفصیلات مانگتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک بتائے کہ کن افراد کے قرضے معاف کئے گئے، جن لوگوں کے قرضے معاف کئے گئے ان کی فہرست کمیٹی کو فراہم کی جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہت سے نادہندگان کے خلاف ایف آئی اے میں کیس چل رہے ہیں اس لیے جن نادہندگان کے خلاف ایف آئی اے تفتیش کر رہی ہے کیا ان کے قرضے بھی معاف کئے گئے، یہ بھی بتایا جائے کہ کس قانون اور معاہدے کے تحت حکومت نے قرضے معاف کئے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سوالات اٹھائے کہ قرضہ بینک اور موکل کے درمیان کا معاملہ ہے پھر کیسے حکومت معاف کر سکتی ہے، ان قرضوں کے مد میں جو سیکورٹی جمع کی گئی تھی اس کا کیا فیصلہ کیا گیا، کیا 228 ارب روپے قرضہ ہے یا بمعہ سود واجب الادا رقم ہے، حیران کن بات ہے کہ حکومت کو واجب الادا 228 ارب روپے کے قرضے معاف کرائے گئے ہیں۔
 
حالات و واقعات کی دلچسپ ترتیب ملاحظہ فرمائیے؛

1) پہلے کپتان نے 228 ارب کے قرضے معاف کرنے کے لیے صدر کو آرڈینینس کی درخواست کی
2) صدر نے آرڈینینس جاری کردیا
3) کپتان نے نوٹس لے لیا
4) کپتان نے آرڈینینس واپس لے لیا

"وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق عمران خان نے حالیہ تنازع پر شفافیت یقینی بنانے اور اچھی حکمرانی کی مثال قائم کرنے کے لیے آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا۔"
 

جاسم محمد

محفلین
حالات و واقعات کی دلچسپ ترتیب ملاحظہ فرمائیے؛

1) پہلے کپتان نے 228 ارب کے قرضے معاف کرنے کے لیے صدر کو آرڈینینس کی درخواست کی
2) صدر نے آرڈینینس جاری کردیا
3) کپتان نے نوٹس لے لیا
4) کپتان نے آرڈینینس واپس لے لیا

"وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق عمران خان نے حالیہ تنازع پر شفافیت یقینی بنانے اور اچھی حکمرانی کی مثال قائم کرنے کے لیے آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا۔"
بڑا لیڈر بننے کیلئے بار بار عمران خان لینا پڑتا ہے۔
73721899-u-turn-sign.jpg
 
بڑا لیڈر بننے کیلئے بار بار عمران خان لینا پڑتا ہے۔
73721899-u-turn-sign.jpg
یا اللہ تو ان جھوٹے، نااہل کرپٹ حکمرانوں سے اس قوم کو نجات عطا فرما جو ہر معاملے میں ہر روز ایک نیا جھوٹ بولتے ہیں اور ہمیں ایک سچا اور اہل حکمران عطا فرما!
 

فرقان احمد

محفلین
حالات و واقعات کی دلچسپ ترتیب ملاحظہ فرمائیے؛

1) پہلے کپتان نے 228 ارب کے قرضے معاف کرنے کے لیے صدر کو آرڈینینس کی درخواست کی
2) صدر نے آرڈینینس جاری کردیا
3) کپتان نے نوٹس لے لیا
4) کپتان نے آرڈینینس واپس لے لیا

"وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق عمران خان نے حالیہ تنازع پر شفافیت یقینی بنانے اور اچھی حکمرانی کی مثال قائم کرنے کے لیے آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا۔"
سمیع اللہ، کلیم اللہ سے ہوتی ہوئی گیند اب حسن سردار کے پاس!
 

جاسم محمد

محفلین
سمیع اللہ، کلیم اللہ سے ہوتی ہوئی گیند اب حسن سردار کے پاس!
خبر: حکومت نے گیس کمپنیوں سے 208 ارب روپے کے بقایاجات لے کر 208 ارب کے دیگر بقایات جات عدالت سے باہر معاف کر دئے
عوام: چور حکومت ہے، کہاں ہے تبدیلی؟
خبر: حکومت نے عوام کے احتجاج پر بقایاجات معافی کا آرڈیننس واپس لے لیا اور 416 ارب روپے کی مکمل ریکوری کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
عوام: یوٹرن حکومت ہے، کہاں ہے تبدیلی؟
 
Top