عنائت علی خاں : میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا

سید زبیر

محفلین
میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا​
کہ جو میرے غم میں گھلا کیا ، اسے میں نے دل سے بھلا دیا​
جو جمال روئے حیات تھا، جو دلیل راہ نجات تھی
اسی راہبر کے نقوش پا کو مسافروں نے مٹا دیا​
میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
تیرے دشمنوں نے تیرے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا​
تیرے حسن خلق کی اک رمق میری زندگی میں نہ مل سکی
میں اسی میں خوش ہوں کہ شہر کے دروبام کو تو سجا دیا​
تیرے ثور و بدر کے باب کے میں ورق الٹ کے گزر گیا
مجھے صرف تیری حکایتوں کی روایتوں نے مزا دیا​
کبھی اے عنایت کم نظر! تیرے دل میں یہ بھی کسک ہوئی
جو تبسم رخ زیست تھا اسے تیرے غم نے رلا دیا​
پروفیسر عنایت علی خان​
 

یوسف-2

محفلین
میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
تیرے دشمنوں نے تیرے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا

تیرے حسن خلق کی اک رمق میری زندگی میں نہ مل سکی
میں اسی میں خوش ہوں کہ شہر کے دروبام کو تو سجا دیا

بہت خوب۔ اللہ ہم مسلمانوں کو عقل سلیم دے تاکہ ہم سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی عملی زندگی کو منور کرسکیں​
 
Top