عمر بھر گرچہ جاگنا چاہا - یوسف خالد

عمر بھر گرچہ جاگنا چاہا
پھر بھی اِک خواب دیکھنا چاہا

جو مِرے آنسوؤں پہ ہنستا تھا
درد اس کا بھی بانٹنا چاہا

اُس نے کیسے مجھے بھلایا ہے
میں نے اکثر یہ سوچنا چاہا

وہ مِرے گھر میں تھا مقیم جسے
میں نے صحرا میں ڈھونڈنا چاہا

کون اپنا ہے کون بیگانہ
اس نے کب اتنا جاننا چاہا

تن گئی سر پہ دھوپ کی چادر
جب بھی سائے میں بیٹھنا چاہا

اپنی تصویر دیکھنے کے لئے
اس کی آنکھوں میں جھانکنا چاہا

اس کی یادوں نے چھین لی ہمت
جب کبھی اس کو بھولنا چاہا

مستقل دوریاں ملیں خالد
قرب جب اس کا مانگنا چاہا

یوسف خالد
 
Top