عمران خان پر سندھ میں داخلہ پر پابندی

عمران خان نے متحدہ کے قائد الطاف حسین پر لندن میں مقدمہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ برطانیہ کے انسداد دہشت گردی کے قانون میں دوہزار دو کے دوران ہونے والی ترامیم کے تحت متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے اور اس سلسلے میں اپنے وکلاء کے ہمراہ جون کے پہلے ہفتے میں لندن روانہ ہوں گے۔ساتھ میں ان کا کہنا تھا کہ بارہ مئی کو ہونے والے فسادات اور کشت و خون نے لوگوں کے سامنے الطاف حسین کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے اور جنرل پرویز مشرف بھی عیاں ہو گئے ہیں۔
اس کے بعد عمران خان نے اتوار ٢٧ مئی کو کراچی اور حیدر آباد جا کر سانحہ کراچی میں جا بحق ہونے والے افراد سے تعزیت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ بات انہوں نے لاہور میں تحریک انصاف کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتائی۔ اس موقع پر ڈیرہ غازی خان سے ایم کیو ایم کے ضلعی صدر عامر شہباز ہاشمی نے ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ عمران خان نے مزید یہ انکشاف بھی کیا کہ ١١ مئی کو الطاف حسین نے اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شجاعت حسین صدر مشرف کو چیف جسٹس سے نہیں بچا سکے اور اب ایم کیو ایم کی ذمہ داری ہے کہ کراچی والوں کو چیف جسٹس کا استقبال نہ کرنے دیں۔ اس کے بعد کراچی کو ایم کیو ایم کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ الطاف حسین بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کے مرتکب ہو رہے ہیں اور وہ کراچی جا کر ثابت کریں گے کہ کراچی پاکستانیوں کا ہے ، کسی دہشت گرد کا نہیں ہے۔
اس کے بعد ایم کیو ایم نے کراچی میں راتوں رات دیواروں پر عمران خان کے خلاف چاکنگ کروا دی ہے اور صبح تک جاری رہنے والی اس کاروائی میں سرکاری گاڑی میں سوار افراد شریک رہے۔ سرخ اور سیاہ رنگ میں نمایاں چاکنگ میں عمران خان کے خلاف نازیبا نعرے درج کیے گئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد رات بھر سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ، واٹر بورڈ اور مختلف اداروں کے علاوہ سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں چاکنگ کرتے ہوئے دکھائی دیے۔ پولیس اور رینجرز نے حسب معمول کسی سرکاری اہلکار کو نہیں روکا بلکہ رابطہ کرنے پر لاعلمی کا اظہار کیا۔
ایم کیو ایم نے عمران خان کے بیانات پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور ان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے ہیں اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے اور یہ اعلان کیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی سے ان کی رکنیت ختم کروانے کے لیے تحریک جمع کروائے گی۔

حکومت سندھ نے ان کی سندھ آمد پر ایک ماہ کی پابندی لگا دی ہے مگر عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ضرور جائیں گے اور یہ ثابت کریں گے کہ کراچی سب پاکستانیوں کا ہے کسی کی جاگیر نہیں۔عمران خان نے کہا ’میرے دورے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ایم کیوایم کی یہ غلط فہمی دور ہوجائے کہ میں ان سے ڈر گیا ہوں۔‘ عمران خان نے کہا کہ ان کے خلاف وال چاکنگ ایک ایسے موقع پر کی گئی جب صدر مشرف کی سربراہی میں سندھ حکومت کا ایک اجلاس ہونے جارہا تھا۔عمران کا مزید کہنا ہے کہ الطاف حسین بوکھلا کر یہ کاروائیاں کر رہے ہیں کیونکہ میں ان کے خلاف مؤثر کاروائی کر سکتا ہوں اور اس سلسلے میں لارڈ نذیر ، جارج گیلوے اور ایما نکلسن سمیت برطانئی کے عمائدین سیاست و صحافت سے بات ہوچکی ہے ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ایم کیو ایم نے عمران خان کے بیانات پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور ان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے ہیں اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے اور یہ اعلان کیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی سے ان کی رکنیت ختم کروانے کے لیے تحریک جمع کروائے گی۔
سنا ہے کہ ایم کیو ایم نے عمران خان سے کہا ہے کہ وہ سیتا وائٹ سے مقدمہ ہارنے کے بعد ٹیریان وائٹ کو اپنی بیٹی تسلیم کریں۔ مولانا فضل الرحمان سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیریان وائٹ کو اس کے باپ سے ملانے کے لئے وہ کوئی تحریک کیوں نہیں چلا رہے
 
سیتا وائٹ کا ایشو شجاعت حسین کا پرانا اٹھایا ہوا ہے اور الیکشن میں اسے کافی استعمال کیا گیا تھا مگر جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ویسے ہی یہ معاملہ عمران خان کی شہرت کو نقصان نہ پہنچا سکا۔ اب ایم کیو ایم اپنے پرانے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے جس میں کردار کشی اور بے پناہ پراپیگنڈہ ہے ، حالیہ شرمناک چاکنگ اس کی تازہ مثال ہے۔ بجائے اس کے کہ عمران خان کو آنے دیتے اور تعزیت کرنے دیتے اور اگر عمران خان کے پاس کوئی مقبولیت نہیں تو وہ سب کے سامنے آ جاتی مگر ایم کیو ایم سب سے زیادہ اپنی اوپری مقبولیت کو جانتی ہے اور کسی کو بھی اجازت نہیں دے رہی کہ وہ ان کا پول کھولے ۔
الطاف حسین کی حقیقت کون نہیں جانتا (‌سوائے ایم کیو ایم کی آنکھوں پر بندھی پٹی کے ) اب عمران نے مقدمہ کی بات کی ہے تو بوکھلا گئے ہیں سب ایم کیو ایم والے اور انہیں حقیقت واضح ہونے کا خوف لاحق ہو گیا ہے۔
 
حکومت نے عمران خان پر لاہور چھوڑنے پر تین دن کی پابندی لگا دی ہے تاکہ وہ سندھ تو کیا لاہور سے بھی باہر نہ جا سکیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ عدالت سے رجوع کریں گے اور ایم کیو ایم کی شرمناک وال چاکنگ سے وہ گھبرانے والے نہیں اور الطاف حسین کے خلاف ضرور مقدمہ کریں گے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
سیتا وائٹ کا ایشو شجاعت حسین کا پرانا اٹھایا ہوا ہے اور الیکشن میں اسے کافی استعمال کیا گیا تھا مگر جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ویسے ہی یہ معاملہ عمران خان کی شہرت کو نقصان نہ پہنچا سکا
ڈی این اے ٹیسٹ سے تو ثابت ہوا تھا اور عدالت کا فیصلہ بھی انہوں نے قبول نہیں کیا۔ پھر کیا ہے کہ جس کی پردہ داری ہے؟
 
عمران خان کا موقف


گبھرانے والا نہیں-سچا پاکستانی ہوں- بزدلوں کی طرح دور بیٹھ کر احکامات جاری نہیں کرتا -لندن میں مقدمہ درج کرانے کے لئے قانونی ٹیم بنا لی ہے-“


تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے-اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کےذمہ دار الطاف حسین اور مشرف ہونگے-12 مئی کے واقعات کے بڑے ملزم مشرف اور شریک ملزم الطاف حسین ہیں-انھوں نے کہا کہ ان کا کراچی جانا پروگرام میں شامل نہیں تھا لیکن ایک روز قبل کراچی میں مشرف اور ایم کیو ایم کےلیڈروں کے مابین ملاقات اور الطاف حسین کے خلاف مقدمہ واپس لینے کے لئے دباؤ ڈالنے کی غّرص سے کراچی مین وال چاکنگ کے بعد انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ 12 مئی کے شہدا کے گھر تعزیت کے لئے بھی جائیں گے-

انھوں نے کہا کہ کراچی الطاف حسین کا نہیں پاکستان کا شہر ہے اور ہر پاکستانی کسی بھی شہر جانے کا حق رکھتا ہے-ایم کیو ایم سیاسی جماعت نہیں بلکہ دہشت گردوں کا گروہ ہے -یہ ایک مافیا ہے جس کا ڈان لندن میں بیٹھا ہے اور اپنی سلامتی اور رہائش پر کثیر سرمایہ خرچ کر رہا ہے-ایم کیو ایم بلیک میلروں کا ٹولہ ہے-جس نے کراچی کے لوگوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے-


عمران خان نے کہا ہے کہ ایسے ہتھکنڈوں سے وہ مقدمہ واپس نہیں لیں گے-انہوں نے کہا ہے کہ مقدمہ درج کرانے کے لئے انھوں نے پوری قانونی ٹیم تیار کر لی اور انہیں الطاف حسین کے خلاف بہت سی شہادتیں مل گئی ہیں -وہ برطانیہ میڈیا مین یہ معاملہ اٹھا ئیں گے“

روزنامہ امت- 27 مئی 2007

 
قیصرانی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
سیتا وائٹ کا ایشو شجاعت حسین کا پرانا اٹھایا ہوا ہے اور الیکشن میں اسے کافی استعمال کیا گیا تھا مگر جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ویسے ہی یہ معاملہ عمران خان کی شہرت کو نقصان نہ پہنچا سکا
ڈی این اے ٹیسٹ سے تو ثابت ہوا تھا اور عدالت کا فیصلہ بھی انہوں نے قبول نہیں کیا۔ پھر کیا ہے کہ جس کی پردہ داری ہے؟

اگر ایسا ہے اور ان کے پاس ثبوت ہیں تو پھر لازما انہیں کیس کرنا چاہیے اور اسے تو ثابت کرنا بھی قطعا مشکل نہیں ہونا چاہیے کہ اس پر عدالتی فیصلہ پہلے سے ہی موجود ہے اور اس خبر کو نمایاں کرکے الیکشن میں بھی عمران کو ایک بڑے ووٹ بینک سے محروم کیا جاسکتا ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
حیرت کی بات ہے کہ12مئی کے بعد اس جماعت کے لوگوں کی آمدورفت پر تو کوئی پابندی نہیں لگائی گئی جس کے اس کشت و خون میں ملوث ہونے کے بارے میں کوئی شکوک باقی نہیں رہ گئے لیکن ایک سیاسی جماعت کے سربراہ پر بیک وقت ایک شہر سے نکلنے اور دوسرے شہر میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے..جیسے وہ بہت بڑا مجرم ہو اور اس کی وجہ سے امنِ عامہ کو شدید خطرہ ہو.. جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی اس سے اچھی تفسیر شاید ہی ممکن ہو.. دیکھا جائے تو یہ پابندیاں ایک طرح سے حکمرانوں کی بوکھلاہٹ کا اظہار ہیں..نہتے چیف جسٹس اور ان کے وکلاء ہوں یا ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ تو خطرے کی سرخ بتی بن جاتے ہیں لیکن مسلح افراد کا شہر کی سڑکوں پر گشت اور قتل< عام کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتے.. کل چیف ایگزیکٹو کے کراچی میں کہے گئے الفاظ نے مجھ سمیت بہت سوں کا خون جلایا ہو گا ...
Daily Nawa-i-Waqt

انھوں نے کہا " ہم نے اپنی علاقائی یکجہتی کے تحفظ کا عزم کر رکھا ہے..." (کیا بات ہے..12 مئی کا واقعہ اسی عزم کی ایک کڑی تھا شاید..) انھوں نے مزید کہا "ہماری مسلح افواج کسی بھی ملک کے عزائم کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں"( ہمارے قانون نافظ کرنے والے ادارے صرف اپنے عوام کی حفاظت نہیں کر سکتے...ویسے بھی کیوں کہ ہماری نگاہیں آسمان پر ہوتی ہیں تو ان چھوٹے موٹے زمینی واقعات کا نظروں سے اوجھل رہنا کوئی بڑی بات نہیں ہے...ہم بین الاقوامی سطح کے مجرموں کو تو پاتال کی گہرائیوں سے بھی ڈھونڈ نکالتے ہیں لیکن 12 مئی کو ہونے والے معمولی سے خون خرابے سے نمٹنا ہمارا لیول نہیں ہے)
گماں ان کو کہ رستہ کٹ رہا ہے
یقیں مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہو!!

جہاں تک ایم کیو ایم کی عمران خان کے خلاف مہم کا تعلق ہے تو ظاہر ہے جب عمران خان نے ان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا ارداہ کیا ہے تو ان کے خلاف جوابی کاروائی تو ہونی ہی تھی لیکن ہماری سیاست کا ایک افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ جہاں اور کوئی دلیل نہیں ملتی وہاں ہم ذاتیات پر اتر آتے ہیں..اور ہمیں دوسروں کی خامیاں بھی اسی وقت نظر یا یاد آتی ہیں جب ہماری ان سے ٹھنی ہو... سیتا وائٹ سکینڈل ہو یا میچ فکسنگ... کیا یہ 12 مئی کے بعد کے واقعات ہیں؟ اسی طرح سے یہ کہنا کہ عمران خان جنرل صاحب کی حمایت سے اسمبلی میں منتخب ہو کر آئے تھے..تو یہ سب حقائق اب ہی کیوں آشکارا ہوئے .. ایک عرصے سے ایم کیو ایم جنرل صاحب کی حلیف ہے..اس نے پہلے ان کو اور قوم کو ان حقائق کی سنگینی کا احساس کیوں نہیں دلایا... بات صرف اتنی ہے کہ ہم لوگ اپنے اختلافات کو ذاتیات تک لے جاتے ہیں شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں سیاست "ذات" کے گرد گھومتی ہے ناں کہ "کُل" کے گرد..اور ذاتی سیاست کرنے والے یہ سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں کہ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب سب بساط لپیٹ دی جاتی ہے۔۔رسی کھینچ لی جاتی ہے اور تاریخ ان کو کبھی معاف نہیں کرتی۔۔
 
Top