علی زریون ۔۔۔شب - مقدس

فیصل عزیز

محفلین
شب - مقدس

کاسنی زمانوں سے ،
وجد کے جہانوں سے ،
دھیان آسمانوں سے ،
کم سخن ستاروں کی ،

کچھ بزرگ یاروں کی ،
با وقار تنہائی ،
مجھ سے ملنے آئی ہے ..!



آج میری خلوت میں ،
جلوت - مقدس ہے .
جلوت - مقدس میں ،
وہ قدیم خوشبو ہے ،
وہ ندیم حیرت ہے ،
جس کی میزبانی کو ،

دو جہاں ترستے ہیں ..!!



آج رنگ کا اظہار ،
موج سے زیادہ ہے ..!
مست ہیں در و دیوار ،
ظرف - جاں کشادہ ہے ..!

گفتگو معطل ہے ،
حال - بے ارادہ ہے ..!





کیا حسین شب ہے یہ ،
قربت - طرب ہے یہ ،
وہ جو کل نہیں ہو گا ،

آج اور اب ہے یہ ،
لا تخف دل - وحشی ..!
تیرا سب کا سب ہے یہ ،
با الیقیں علی زریون !
یار کے سبب ہے یہ ،

شب نہیں ہے ،رب ہے یہ ..!!
 
Top