علم را دو پر ، گماں را یک پر است مولانا روم ؒ

علم را دو پر ، گماں را یک پر است
ناقص آمد ظن و پرواز ابتر است
________
علم کے دو پر ہیں اور گماں کا ایک پر
اسی لٸے گمان ناقص ہے اور اس کی پرواز ابتر ہے
_______
مرغِ یک پر ذود افتد سر نگوں
باذ بر پر یک دو گامے یا فزوں
_______
ایک پر والا پروندہ بہت جلد اوندھا ہو کر گر جاتا ہے
اور پھر ایک ، دو قدم یا اس سےکچھ آگے
_______
افت و خیزاں می رود مرغِ گماں
با یکے پر بر امیدِ آشیان
_______
گمان کا پرندہ اسی طرح اٹھتا اور گرتا پڑتا چلتا ہے
ایک پر کے ساتھ ۔۔۔آ شیاں کی تلاش میں
_______
چوں وظن وارست و علمش رُ و نمود
شد دو پر آں مرغ و پر ھا بر کشود
_____
جب گمان رخصت ہو گیا توہ اس کا علم نمایاں ہو گیا
دو پروں کےساتھ اور اس نے اپنے پر پھلادٸیے
_______
بعد اذ آں ، یَمشِی سَویا” مُستَقِیم
نے علٰی وجھہہ مُکِبا”او سقِیم
________
ا س کے بعد ٹھیک سیدھے راستہ پر پہ چل پڑتا ہے
نہ اپنے چہرے کے بل اوندھا اور پیمار
_______
با دو پر بر می پرو چوں جبریل
بے گماں ،بے فکرت و بے قال و قیل
________
بس جبرٸیل کی طر ح ۔۔ دو پروں سے سیدھا اڑتا ہے
بغیر گمان کے بے فکر و بے قیل و قال
مولانا روم ؒ​
 
Top