طارق شاہ
محفلین
غزل
علامہ تاجورؔ نجیب آبادی
اے آرزُوئے شوق تُجھے کُچھ خَبر ہے آج
حُسنَ نظر نواز حریفِ نَظر ہے آج
ہر رازداں ہےحیرتیِ جلوہ ہائے راز
جو باخَبر ہے آج، وہی بے خَبر ہے آج
کیا دیکھیے، کہ دیکھ ہی سکتے نہیں اُسے
اپنی نِگاہِ شَوق حِجابِ نَظر ہے آج
دِل بھی نہیں ہے محرَمِ اَسرارِ عِشقِ دوست
یہ رازداں بھی حلقۂ بَیرونِ در ہے آج
کل تک تھی دِل میں حسرَتِ آزادیِ قَفَس
آزاد آج ہیں ، تو غَمِ بال و پر ہے آج
علامہ تاجورؔ نجیب آبادی
علامہ تاجورؔ نجیب آبادی
اے آرزُوئے شوق تُجھے کُچھ خَبر ہے آج
حُسنَ نظر نواز حریفِ نَظر ہے آج
ہر رازداں ہےحیرتیِ جلوہ ہائے راز
جو باخَبر ہے آج، وہی بے خَبر ہے آج
کیا دیکھیے، کہ دیکھ ہی سکتے نہیں اُسے
اپنی نِگاہِ شَوق حِجابِ نَظر ہے آج
دِل بھی نہیں ہے محرَمِ اَسرارِ عِشقِ دوست
یہ رازداں بھی حلقۂ بَیرونِ در ہے آج
کل تک تھی دِل میں حسرَتِ آزادیِ قَفَس
آزاد آج ہیں ، تو غَمِ بال و پر ہے آج
علامہ تاجورؔ نجیب آبادی