قدرت اللہ شہاب عفت

muhammad hassan

محفلین
قدرت اللہ شہا ب کی باتیں اپنی عفت کے نام

17جون 1974

آج عفت مر گئ
میں اُسے مزاقا اپنی بڑھیا کہا کرتا تھا- لیکن جب میں کنڑبری کاونتی کونسل کے دفتر میں تدفین کا اجازت نامہ حاصل کرنے گیا تو ایک فارم پُر کرنا تھا- اُس میں مرحومہ کی تاریخ پیداّش بھی درج کرنا تھی- جب میں نے اس کا پاسپورٹ نکال کر پڑھا ، تو میرا کلیجہ دھک سے رہ گیا - اُس کی عمر تو فقط 41 برس تھی-
لیکن میرے لیے وہ ہمیشہ میری “بڑھیا“ ہی رہی-کنٹر بری ہسپتال میں ہم نے اسے گرم پانی میں آب زمزم ملا کر غسل دیا- پھر کفنایا- اور جب اسے قبلھ رُو کر کے لکڑی کے بنے ہوئے ہلکے بادمی رنگ کے تابوت میں رکھا تو تنویر احمد خاں نے بے ساختہ کہا، ارے! یہ تو ایسے لگتی ہے جیسے ابھی کالج کے فرسٹ ایر میں داخلہ لینے جا رہی ہو-
جاری ہے۔ ۔ ۔
 
Top