میر عشق ہمارے خیال پڑا ہے خواب گیا آرام گیا

عشق ہمارے خیال پڑا ہے خواب گیا آرام گیا​
جی کا جانا ٹھہر رہا ہے صبح گیا یا شام گیا​
عشق کا سو دین گیا ایمان گیا اسلام گیا​
دل نے ایسا کام کیا کچھ جس سے میں ناکام گیا​
کس کس اپنی کل کو رو دے ہجراں میں بیکل اسکا​
خواب گئی ہے تاب گئی ہے چین گیا آرام گیا​
آیا یاں سے جانا ہی تو جی کا چھپانا کیا حاصل​
آج گیا یا کل جاؤے گا صبح گیا شام گیا​
ہائے جوانی کیا کیا کہئےشور سروں میں رکھتے تھے​
اب کیا ہے وہ عہد گیا وہ موسم وہ ہنگام گیا​
گالی جھڑکی خشم و خشونت یہ تو سردست اکثر ہیں​
لطف گیا احسان گیا انعام گیا اکرام گیا​
لکھنا کہنا ترک ہوا تھا آپس میں مُدت سے​
اب جو قرار کیا ہے دل سے خط بھی گیا پیغام گیا​
نالہِ میر سواد میں ہم تک دوشیں شب سے نہیں آیا​
شاید شہر سے ظالم کے عاشق وہ بدنام گیا​
 
عمدہ انتخاب ہے شاہ صاحب !
اور مینشن کرنے کا شکریہ ۔
ویسے اسکی ضرورت نہ تھی کہ آپکا پوسٹ کیا گیا انتخاب ضرور پڑھتے ہیں ہم ۔
ماشاءاللہ عمدہ ذوق رکھتےہیں آپ۔سلامت رہیئے۔
 
عمدہ انتخاب ہے شاہ صاحب !
اور مینشن کرنے کا شکریہ ۔
ویسے اسکی ضرورت نہ تھی کہ آپکا پوسٹ کیا گیا انتخاب ضرور پڑھتے ہیں ہم ۔
ماشاءاللہ عمدہ ذوق رکھتےہیں آپ۔سلامت رہیئے۔
بہت ممنون ہو اسقدر پزیرائی کے لئے شاد و آباد رہیں
 

عسکری

معطل
غلط غزل ہے یہ بات یوں ہے اصل میں

عشق ہمارا پڑا رہ گیا ایک سائیڈ پر
ہم سو گئے آرام سے اپنے بستر پر:grin:
 
Top