عزت و وقار

arifkarim

معطل
عزت و وقار کا احساس بہت سی برائیوں سے بچاتا ہے۔ اگر یہ احساس باقی نہ رہے تو انسان کو ذلیل سے ذلیل حرکت کرنے میں کوئی باک نہیں ہوتا۔ موجودہ دور میں یہ جو ساری دنیا میں اخلاقی زوال نظر آتا ہے اس کا ایک سبب بعض یورپی مفکرین کے نظریات ہیں جو پڑھے ہوؤں اور ان پڑھوں سب میں آہستہ آہستہ نامعلوم طور پر سرایت کر چکے ہیں۔ مثلاً یہ کہ انسان حیوان محض ہے چنانچہ لوگوں نے حیوانوں ہی کا سا طرز عمل اختیار کر لیا ہے۔ پھر انہیں بطور سائنسی سچائی کے یہ بتایا گیا ہے کہ اپنی حیوانی جبلتوں کو دبانے سے طرح طرح کی ذہنی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ نتیجہ یہ ہوا ہے کہ لوگوں نے ہوس کاری اور لالچ وغیرہ کو اچھی چیز سمجھ لیا ہے اور ان میں کھل کھیلے ہیں بلکہ ان پر فخر کرتے ہیں مغربی تہذیب نے انسان کو سہولتیں تو بہت دی ہیں مگر اندر سے انہیں حیوان بنا دیا ہے۔
اسلام نے آدم کی اولاد کو بہت عزت دی ہے اللہ تعالیٰ نے اسکے خاکی بدن کے اندر اپنی روح میں سے روح پھونک کر اسے کیا سے کیا بنا دیا۔ اسے اشیائے کائنات کے نام سکھائے یعنی اس میں انکی ماہیت جاننے اور استعمال کرنے کی صلاحیت رکھی کائنات کی ساری قوتوں کو اس کیلئے مسخر کر دیا وہ ان قوتوں کو دریافت کر سکتا اور اپنے استعمال میں لا سکتا ہے بلکہ ایسا کرنا اسکے فرائض میں داخل ہے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ اسے سجدہ کریں کتنی عزت افزائی ہے لیکن نائب وہی ہے جو اپنے آقا کو سمجھے اس کا عرفان حاصل کرے۔ اس کا رنگ اپنائے اسکے منشائے مبارک کو اوّلیت دے اور اسے روئے زمین پر نافذ کرنے کی کوشش کرے۔ چنانچہ اس مقصد کیلئے انسان کو قلب جیسا انمول اور نادر تحفہ عنایت فرمایا۔ جو انسان کی حیوانی جبلت اور اللہ تعالیٰ کی روح میں سے پھونکی ہوئی روح کے امتزاج سے وجود میں آیا ہے یہ چیز نہ فرشتوں کو حاصل ہے نہ جنات کو اس میں فکر بلند اور گہری محبت دونوں کی صلاحیت رکھ دی اسی کے سبب انسانی معاشروں نے اتنی تہذیبیں پیدا کیں آرٹ کے کمالات اور سائنس کی دریافتیں اسی کی مرہون منت ہیں اسی کے سبب تیس چالیس برس میں انسان کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے۔ لیکن قلب کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے فکر بلند سے اللہ تعالیٰ کی صفات عالیہ کا ادراک حاصل کرے اور گہری محبت سے اللہ کی صفات کو اپنائے اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کر کے پھر اللہ تعالیٰ کا رنگ اپنائے اور اس رنگ کو دنیا میں پھیلائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ انسان کو اسکے مرتبہ اور شرف کا احساس دلایا جائے تاکہ وہ اپنے طرز عمل میں شرافت اور وقار پیدا کرے اور دنیا بھیڑیوں کے بھٹ کی بجائے جنت کی نظیر بن جائے یہ کام مسلمان کر سکتے ہیں‘ بشرطیکہ پہلے وہ اپنے اندر تبدیلی لائیں اپنی سوچ اور اپنا طرز عمل بدلیں۔
(نوائے وقت ڈاٹ کام سے ماخوذ)
 
Top