اقبال عرفی - علامہ اقبال

حسان خان

لائبریرین
محل ایسا کیا تعمیر عُرفی کے تخیل نے
تصدق جس پہ حیرت خانۂ سینا و فارابی
فضائے عشق پر تحریر کی اُس نے نوا ایسی
میسر جس سے ہیں آنکھوں کو اب تک اشکِ عنّابی
مرے دل نے یہ اک دن اُس کی تربت سے شکایت کی
نہیں ہنگامۂ عالم میں اب سامانِ بے تابی
مزاجِ اہلِ عالم میں تغیر آ گیا ایسا
کہ رخصت ہو گئی دنیا سے کیفیت وہ سیمابی
فغانِ نیم شب شاعر کی بارِ گوش ہوتی ہے
نہ ہو جب چشمِ محفل آشنائے لطفِ بے خوابی
کسی کا شعلۂ فریاد ہو ظلمت رُبا کیوں کر؟
گراں ہے شب پرستوں پر سحر کی آسماں تابی
صدا تربت سے آئی "شکوۂ اہلِ جہاں کم گو
نوا را تلخ تر می زن چو ذوقِ نغمہ کم یابی
حُدی را تیز تر می خواں چو محمل را گراں بینی"
(علامہ اقبال)
 

حسان خان

لائبریرین
ن

نامعلوم اول

مہمان
نوا را تلخ تر می زن چو ذوقِ نغمہ کم یابی
حُدی را تیز تر می خواں چو محمل را گراں بینی

ایسی رجائیت اور حوصلہ مندی بھی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے!
 
Top