طوفان کی آمد۔۔۔۔

طوفان کی آمد
کسی کمزور کو جینے کا نہ ہو گا کوئی حق
اب تو کچھ ایسا ہی سامان ہوا چاہتا ہے

جو ممالک ہیں نہتے ، ہیں فنا کے قابل
اہل طاقت کا یہ ایمان ہوا چاہتا ہے

اس زمانے میں کم مایہ جو اقوام، ان کے
کفن و گور کا سامان ہوا چاہتا ہے

پھر برسنے کو ہیں اقصائے زمیں پر فتنے
پھر بپا حشر کا طوفان ہوا چاہتا ہے

مطلع دہر پہ چھانے کو ہے پھر سے جنگ کا ابر
امن کا گلکدہ ویران ہوا چاہتا ہے

کتاب کا نام۔۔۔شہرود۔۔۔مصنف کا نام۔۔۔۔اختر شیرانی
انتخاب۔۔۔۔۔سید لبید غزنوی
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top