طالبان کے خلاف آپریشن ۔

جہانزیب

محفلین
پرویز مشرف کے بعد دیکھیں حالات کتنے اچھے ہو جاتے ہیں، اور کیا آپریشن ( جو کہ پہلے سے زیادہ شدت اختیار کر چکا ہے) رک جائے گا، جو اسے روکنے کا سوچے گا بھی وہ امریکہ بہادر کے لیئے ناپسندیدہ ترین شخص ہو گا اور امریکہ کے ناپسندیدہ شخص کا انجام کیا ہو تا ہے یہ تو آپ سب جانتے ہیں، آپ کی نظر میں کون اس قابل ہیکہ جو صدر بنے اور ملک کو بحران سے نکالے؟

جب تک ہمارے عوام میں‌ اس طرح‌ کی سوچ موجود ہے، حالات کبھی بھی بہتر نہیں‌ ہوں‌ گے ۔ طالبان یا نام نہاد طالبان جو اس وقت پاکستان میں سرگرم ہیں ان کے خلاف آپریشن سے امریکہ کو فائدہ ہو یا نقصان لیکن پاکستان کی بقا کے لئے یہ انتہائی ضروری ہے ۔
جمعرات والے دن ، بی بی سی پر ایک خبر آئی تھی جس کا عنوان تھا "پاکستان کو سورش کا سامنا ہے"‌ جو دو گھنٹے بعد بی بی سی سے غائب کر دی گئی، کس وجہ سے اور کیوں‌؟‌یہ بی بی سی نے بتانے کی زحمت نہیں کی ۔ خبر پشاور میں ہونے والی ایک پریس کانفرنس کی تھی، جس میں‌ بقول بی بی سی پہلی دفعہ پاکستان نے کھل کر قبائیلی علاقوں‌ میں‌ جاری اس بدامنی کو سورش قرار دیا تھا ۔ اور الزام ایران، سعودی عرب، افغانستان اور روس کے سر رکھا تھا، کہ یہ ممالک اپنے اپنے مفادات کی جنگ پاکستانی علاقوں‌ میں‌ کر رہے ہیں، طالبان کو جو اسلحہ اور ٹیکنالوجی فراہم کی جارہی ہے وہ یہیں‌ سے پہنچ رہی ہے ۔ اور جو فون طالبان استعمال کر رہے ہیں‌ وہ اتنے جدید ہیں‌ کہ اگر وزیرستان سے فون کیا جا رہا ہو تو وہ ٹریس کرم ایجنسی میں‌ ہو رہا ہوتا ہے ۔
اور یہ کہ پاکستان کو اس وقت امریکہ سے حملے کا خطرہ درپیش ہے ۔
اب ان حالات کی روشنی میں‌ کیا آپ بتانا پسند کریں‌ گے کہ طالبان کے خلاف آپریشن کیوں‌ پاکستان کے نہیں‌بلکہ امریکہ کے حق ہے ؟‌ آپ حکومت پاکستان کے لئے کیا تجویز کرتے ہیں‌؟ کہ حکومت کو لڑکیوں‌ کے سکولوں‌ کو تباہ کرنے پر کیا کرنا چاہیے، جو کہ صرف سوات میں‌ اسی کے قریب ہیں؟ اس علاقہ کے لوگوں‌ کو کیا ان نام نہاد مسلمانوں‌ کے سپرد کر دیا جائے جو پیسوں‌ اور اختیارات کے لئے دیگر ممالک کی مدد سے اپنے ملک میں‌ سورش کر رہے ہیں‌۔ ویسے فساد کرنے والوں‌ کے لئے کہیں‌ یہ بھی سنا ہے کہ کہ ان کے ہاتھ پاوں‌ کاٹ‌ کر انہیں علاقہ بدر کر دینا چاہیے ۔
مجھے تو اس بات کا قلق ہی نہیں‌جاتا جو حالات اس وقت پاکستان میں مسلح‌افواج کو درپیش ہیں، دنیا کے ممالک میں فوج، پولیس اور اس طرح کی دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جرم کو ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے اور کئی ممالک صرف اپنے دو فوجیوں کے لئے دیگر ممالک پر جنگ تھوپ دیتے ہیں، ہمارے سینکڑوں فوجی مارے گئے، ان کے گلے کاٹ کر ویڈیو بنائی گئی اور اغواء کیا گیا ۔
اور پاکستانی کہتے ہیں کہ آپریشن امریکہ کے لئے کیا جا رہا ہے، پاکستان کا مسلہ پرویز مشرف یا کوئی اور نہیں تھا، یہ سوچ ہے جو ابھی بھی وہیں موجود ہے اور انتہا پسند عناصر کو معلوم ہے کہ اسلام کے نام پر عوام میں ہماری حمایت موجود ہے ۔ ہم دنیا میں اس وقت تک سر اٹھانے کے قابل نہیں ہوں گے جب تک ہم اپنے اس طرح کے مسائل حل نہیں کرتے ۔ اپنی فوج کی اس طرح کے کاموں میں حمایت کریں، انہیں یقین ہو کہ ہم جن کے لئے یہ سب کر رہے ہیں وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، اور جب ایسے حالات بن جائیں گے تو سعودیہ، ایران اور روس کو بھی ایسے لوگ پاکستان میں نہیں ملیں گے جو ان کے مفادات کے لئے یہاں حالات خراب کریں ۔
 
حالات اس وقت واقعی فکر انگیز ہیں اور ان کا کوئی آسان حل نہیں ہے بلکہ ضرورت ہے اس وقت ایک اجتماعی سوچ اور اس پر عمل کی ہے
 
Top