طالبان کو بھی غیر عسکری قیدی رہاکرنے ہوں گے،رستم شاہ مہمند

طالبان کو بھی غیر عسکری قیدی رہاکرنے ہوں گے،رستم شاہ مہمند

اسلام آباد… حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس سیکڑوں قیدی ہیں جن کی رہائی مرحلہ وار ہوگی۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہناہے کہ مذاکرات کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ جیونیوز سے گفتگو میں رستم شاہ مہمند نے اس بات کی تصدیق کی کہ طالبان سے آئندہ ملاقات سے قبل حکومت چند قیدی رہا کرے گی،تاہم طالبان کو بھی غیر عسکری قیدی رہاکرنے پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں کمیٹیاں ملاقا ت طالبان سے ملاقات کا وقت اور جگہ کا تعین کریں گے۔رستم شاہ مہمند نے کہا کہ فوج مذاکراتی عمل میں شریک ہے ، اس کی مرضی کے بغیر کوئی بھی فیصلہ ہوا تو مذاکرات نہیں چل سکیں گے۔ادھر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ ایک دو واقعات کی وجہ سے مذاکرا ت میں ڈیڈلاک نہیں آنا چاہئے،اس سلسلے میں زیادہ ذمہ داری وفاقی حکومت کی بنتی ہے، قبائلی علاقوں کا مسئلہ بہت پیچیدہ ہے جس کے حل کے لیے صبر اور حکمت کی ضرورت ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو اس معاملے پر توجہ دینی چاہئے، معاملات اب بھی حکومت کے ہاتھ میں ہیں۔

http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=144421
 
رستم شاہ مہمند نے درست کہا ہے کہ طالبان کو بھی غیر عسکری یرغمالی رہا کرنا ہونگے۔ تالی ایک ہاتھ سے نہ بجتی ہے۔اب تک تو یوں لگ رہا ہے کہ طالبان حکومت کے ساتھ ہارڈ بال کھیل رہے ہیں اور ان کو صرف اپنے مطالبات منوانے سے غرض ہے۔ طالبان کو معلوم ہونا چاہئیے کہ بات چیت کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر ہوتی ہے یہ نہیں کہ طالبان کے تمام قیدی تو رہا ہو جائیں اور طالبان نے جن لوگوں کو زبردستی اور غیر قانونی طور پر اغوا کر رکھا ہے ،طالبان ان لوگوں کو نہ چھوڑیں یا ان لوگوں کو چھوڑنے کے لئےتاوان وصول کریں۔ یا بالکل انکاری ہو جائیں، کہ ہمارے پاس نہ ہیں۔ اگر آپ کے پاس نہ ہیں تو کہاں ہیں، کس کو طالبان نے دئیے ہیں؟ بتائیں؟ طالبان کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہیں۔
 
Top