صدارتی ریفرنس پر حکم کےخلاف جسٹس فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواستیں منظور

جاسم محمد

محفلین
پاکستانی معاشرہ نارمل انسانی معاشرہ نہیں رہا۔ پیشہ ور جتھوں میں تقسیم ہو سکا ہے۔ جہاں ہر جتھہ آئین و قانون کی حکمرانی کی بجائے اپنے پیٹی بند بھائی کو بچانا چاہتا ہے۔
وکلا دہشت گردی کرتے ہوئے ہسپتال، عدالت پر حملہ کر دیں تو اگلے دن وکلا تنظیمیں ان کے دفاع میں حاضر ہو جاتی ہیں۔
فوجی دہشت گردی کرتے ہوئے معصوم شہری اغوا کر لیں یا گولیوں سے بھون دیں تو ساتھی جرنیل ان کو قانون کی گرفت سے بچانے کیلئے پہنچ جاتے ہیں۔
کرپٹ ججز کی بیرون ملک آمدن سے زائد جائیدادیں نکل آئیں تو ساتھی جج کلین چٹ پکڑا دیتے ہیں کہ احتساب کی صورت میں اگلا نمبر ان کا لگ سکتا ہے۔
اسی طرح صحافیوں اور دیگر پیشہ ور طبقات نے اپنے اپنے مفاد میں جتھے بنا رکھیں گے۔ پیچھے صرف سیاست دان بچتے ہیں جن کو احتساب سے بچانے کوئی نہیں آتا۔ کاش یہ بھی اپنا جتھا بنا لیتے تو ہمیشہ دیگر جتھوں کی طرح سرخرو رہتے۔
 
Top