شکست کا تعین کون کرے

طاھر جاوید

محفلین
ان اجنبی جہانوں کے
بہت بلند مکانوں میں
خوابِ فراز سے بھی رنگیں
اِک تیرا جہاں
اِک میرا جہاں
بچھڑنے کے بعد خود کو دیئے سارے دلاسوں کے ہمراہ
جہیں ہم کب سے رہ رہے ہیں

مگر اب بھی دلجمعی کےموسموں میں اگرکبھی
نیند رات کے اُفق کبھی بےساختہ بچھڑ جائے تو
تیرا خیال ِ بے مُراد بہت آہستگی سے ہو فشاں
لگے اپنا آپ اِس ناآسودگی میں
بے حد و طویل جدائیوں کے
نہ ختم ہوتے راستوںپہ
اپنے آپ میں غلطاں
بہت بے زمین و بے آسماں

نہ مُجھ پہ فشاں میری فُغاں
نہ تیرا کوئی رازداں
جدائیوں کے جھمیلوں میں اُلجھے
کہاں تُم اور دیکھو میں کہاں
وقت کی دسترس کا قیدی
ترا گماں اور مرا گُماں

اجنبی جہانوں کے
بہت بلند مکانوں میں
خوابِ فراز سا رنگیں
اِک تیرا جہاں
اِک میرا جہاں

مگر اب بھی یونہی اڑی ہوئی ہے
میری انا ۔۔۔۔۔
تری انا کے درمیاں
ملنے نہ ملنے کی اس تعلق داری میں یارو
سوچ رہا ہوں
گھاٹے کےسودے کا زیاں
تری دلبری کا فسوں
یا مری کم ہمتی کا نشاں


 
Top