شاعر ۔۔۔۔۔۔(ایک نظم از ندیم حفی)

ندیم حفی

محفلین
آج پھر صدیوں کے بعد
نکل پڑے ہیں قبروں سے
افلاک سے اتر پڑے ہیں
خیالات سب ناتراشیدہ
افکار سب نیم خوابیدہ

اور میں جو شاعر ہوں
مامور ہوں انوکھے کام پر
مجھے ان افکارِ بے ڈھنگ سے
اور ان خیالاتِ بے رنگ سے
اور لوگوں کے واسطے
اُن کے غموں کے واسطے
تراشنا ہے اک مرہم !!!
تراشنا ہے اک مرہم !!!
 
Top