علی سردار جعفری شاعر - علی سردار جعفری

حسان خان

لائبریرین
لے کے آیا ہوں زمانے کے لیے پیغامِ گل
میں ہوں خوشبوئے چمن، پیغمبرِ فصلِ بہار
میں غلامی کے اندھیرے میں ہوں آزادی کا نور
میں حق و باطل کی پیکاروں میں تیغِ آب دار
کذب کی تاریک راتوں میں صداقت کا ظہور
وقت کے سادہ افق پر رنگِ صبحِ زرنگار
موت کی پُرہول وادی میں ہوں طوفانِ حیات
غم کے سینے پر مسرت کا سنہرا آبشار
یوں مری آغوش میں سمٹی ہوئی ہے زندگی
جس طرح قوسِ قزح میں سات رنگوں کا نکھار
میں انیسِ شامِ ہجراں، میں ندیمِ صبحِ وصل
میں شریکِ بزمِ عشرت، میں رفیقِ کارزار
ہم نشینِ لالہ و گل، ہم نوائے عندلیب
ہم رکابِ رنگِ نکہت، ہم دمِ بادِ بہار
میں ہوں صدیوں کا تفکر، میں ہوں قرنوں کا خیال
میں ہوں ہم آغوش ازل سے، میں ابد سے ہم کنار
میرے نغمے قیدِ ماہ و سال سے آزاد ہیں
میرے ہاتھوں میں ہے لافانی تمنا کا ستار
گاہ تبلیغِ محبت، گاہ کی تبلیغِ حسن
بے حسوں کے دل کو بخشا سوزِ شامِ انتظار
نقشِ مایوسی میں بھر دیتا ہوں امیدوں کا رنگ
میں عطا کرتا ہوں شاخِ آرزو کو برگ و بار
چن لیے ہیں باغِ انسانی سے ارمانوں کے پھول
جو مہکتے ہی رہیں گے، میں نے گوندھے ہیں وہ ہار
عارضی جلوؤں کو دی ہے تابشِ حسنِ دوام
میری نظروں سے ہے روشن آدمی کی رہگذار
(علی سردار جعفری)
 
Top