سیلف ایکسپلینیٹری مووی

طالوت

محفلین
متحدہ کی وکالت کرنے والوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے ۔۔۔ طالبان اور طالبانائزیشن کو شور مچانے کی اصل وجہ بھی یہی ہے کہ متحدہ جانتی ہے کہ یہاں سامنا تربیت یافتہ اور سفاک لوگوں سے ہو گا ، جن کے سامنے ان کی دال نہیں گلے گی ۔۔ متحدہ کے اندر کا خوف اسے چین سے بیٹھنے نہیں دے رہا ۔۔ اسلامی جمعیت طلبہ کا بھی جامعہ پنجاب میں متنازعہ کردار ہے لیکن وہاں کم از کم ہلاکتیں نہیں ہوتیں ، جبکہ اے پی ایم ایس او جماعت ہی جنونی قاتلوں کی ہے ۔۔
کوٹھے کی سیاست اور جاہل لیڈر ----- قوم کا مستقبل تیار ہو رہا ہے تعلیمی اداروں میں ۔۔
 

خاور بلال

محفلین
یہ کوئ ایک آدھ ہی واقعہ ہوتا ہے جو غلطی سے منظر عام پر آجاتا ہے ۔ اصل میں تو کسی بھی میڈیا کو اتنی ہمت نہیں کہ ان کا نام لے کر ہی ان کی نشاندہی کرسکے۔ پچھلے دنوں جامعہ کراچی میں جمعیت کے تین کارکنان شہید ہوئے جبکہ عین انہیں دنوں ہمارے محلے الفلاح میں جماعت اسلامی کے کارکن حسن اصغر کو ان کے گھر کے قریب ہی گولی مار کر شہید کردیا گیا۔ ہم بچپن سے یہ یہی دیکھتے آئے ہیں۔

نوے کی دہائی میں ہر محلے میں ایم کیو ایم کا ایک مشہور غنڈہ ہوتا تھا جیسے ہمارے علاقے میں جاوید مائیکل، طارق چیمبر وغیرہ۔ یہ وہ لوگ تھے کہ کسی کے گھر میں گھس کر اس کی بہن بیٹی کی عزت بھی برباد کرتے تو کسی کو انگلی اٹھانے کی جرات نہ ہوتی تھی۔ واحد جماعت اسلامی اور جمعیت نے مزاحمت کی جس کے نتیجے میں ساٹھ سے زائد لاشیں اٹھائیں۔ آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے، قوم اب بھی ایم کیو ایم سے ڈرتی ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ لوگ حادثات سے مرتے ہیں، بیماریوں سے مرتے ہیں تو آخر عزت سے سر اٹھا کر مرنے میں انہیں کیوں موت آتی ہے۔ یہ بزدلی نہیں کمینگی ہے کہ کسی کے شر کی محض اس لیے مزاحمت نہ کی جائے کہ اس سے موت کا خوف ہو۔

اور طالوت! یہ متحدہ کی وکالت کرنے والوں کو شرم کیوں آئے؟ شرم آتی تو وکالت کرتے متحدہ کی؟ بے حسی، بے شرمی، بے غیرتی اور جس جس چیز کے ساتھ بھی “بے“ لگتا ہو وہ سب کسی میں اکھٹی ہوجائیں تو وہی متحدہ کی وکالت کرسکتا ہے۔
 

غازی عثمان

محفلین
برادر محترم طالوت، آپ نے لکھا،

طالبان اور طالبانائزیشن کو شور مچانے کی اصل وجہ بھی یہی ہے کہ متحدہ جانتی ہے کہ یہاں سامنا تربیت یافتہ اور سفاک لوگوں سے ہو گا


محترم برادر،
طالبانائیزیشن کا نعرہ لگانے کے کئی فوائد اٹھائے گئے ہیں،

1-بقول قائد تحریک "ہمارے کارکن جان پر کھیل کر علاقوں کی حفاظت کررہے ہیں" اس وقت کراچی میں جگہ جگہ گلیوں کو پھاٹک لگا کر بند کردیا گیا ہے جہاں مسلح لوگ طالبان سے لوگوں کی حفاظت فرماتے ہیں اور ساتھ ہی کسی دوسری فکر یا سیاسی جماعت سے بھی، سیاسی کارکنان کے لئے اپنے علاقے کی گلیاں ہی نوگو ایریا بن چکی ہیں،

2- قائد فرماتے ہیں "لوگ اپنی حفاظت کا انتظام کریں، خواتین اسلحہ چلانا سیکھ لیں، لوگ اسلحہ لائسنس حاصل کریں"،،، شروع میں ذولفقار مرزا نے طالبانائزیشن موجود ہونے کی مخالفت کی تھی کیوں کہ ایم کیو ایم نے اس کا مقابلہ کر نے کے لئے ستائیس ہزار اسلحہ لائیسنس مانگے تھے جو پیپلز پارٹی نہیں دینا چاہ رہی تھی کیوں کہ یہ اسلحہ پی پی کے خلاف بھی استعمال ہونا تھا، اب وہ لائسنس والا معاملہ طے پاگیا ہے کیوں یہ تو شاید ہمت علی بتاسکیں ،،

3- طالبانائزیشن کا شوشہ سب سے پہلے ایک تقریب میں مقامی تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے چھوڑا گیا چھوڑا گیا، اور اس میں کہا گیا کہ تاجروں کو چاہئیے کہ اس سلسلے میں متحدہ سے تعاون کریں، کیا تعاون ہوا بتانے کہ شاید ضرورت نہیں، اہل شہر اس تعاون کا مطلب خوب سمجھتے ہیں،

4- سب سے بڑی اور اہم وجہ خوف ہے شہر ہاتھ سے چلے جانے کا خوف، پہلے بلدیاتی انتخابات میں متحدہ نے حصہ نا لیکر اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار لی یہ بات ابھی تک ایک راز ہے کہ ایم کیو ایم نے انتخابات کا بائیکاٹ کیوں کیا تھا لیکن شہر کی دوسری بڑی سیاسی جماعت جماعت اسلامی نے شہر میں زبردست محنت اور دیانت سے کام کرکے لوگوں کے دل جیت لئے اس کام کا نتیجہ دو سال بعد ہونے والے قومی انتخابات میں نکلا جہاں ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی کی 20 میں سے صرف 12 سیٹیں جیت سکی ان میں بھی کچھ سیٹیں انتہائی کم سبقت سے حاصل کی گئیں، پیپلز پارٹی نے اپنی روایتی سیٹیں جیتیں لیکن جماعت اسلامی نے ایم کیو ایم کے روایتی علاقوں، ڈیفنس کلفٹن، گلشن اقبال، پی ای سی ایچ ایس، جیل چورنگی، گلستان جوہر اور اورنگی ٹاؤن سے کامیابی حاصل کی جبکہ لانڈھی ایس ایم سی ایچ ایس، محمود آباد، ناظم آباد سے بہت کم مارجن سے ہارے، شاہ فیصل ٹاؤن میں مس مینیجمنٹ کی وجہ سے کم مارجن سے ہارے، اس نتیجہ نے ایم کیو ایم کو بوکھلا دیا جس کا نتیجہ بارہ مئی دو ہزار چار کے ضمنی انتخابات میں نکلا جہاں جماعت اسلامی کے بارہ کارکنان اور اسلامی جمعیت طلبہ کے ایک کارکن کو شہید کردیا گیا، اس وقت کے بعد سے آج تک جماعت اسلامی نے شہر میں قومی و صوبائی سطح کہ کسی انتخاب میں حصہ نہیں لیا، شہر میں وکیلوں نے قوت دکھانے کہ کوشش کی تو بارہ مئی دوہزار سات کو منظم قتل عام کیا گیا، سنی تحریک کا حلقہ اثر بڑھتا دیکھا تو ان کے کارکنان کا قتل عام کیا گیا، لیکن اس بھرپور دہشت گردی کے باوجود اپنے علاقوں میں بیرونی افکار کو روکنے اور شہری وڈیرے ہونے کی حیثیت سے کمی کمین رعایا کو کسی دوسرے جانب رخ کرنے سے روکنے کے لئے کچھ سخت اقدامات کی ضرورت تھی قصہ مختصر یہ کہ جس طرح کہتے ہیں کے دیوار برلن مغربی جرمنی کی جارحیت روکنے کہ لئے نہیں بلکہ مشرقی جرمنی سے بھاگنے والوں کو روکنے کے لئے بنائی گئے تھی اسی طرح طالبانائزیشن کا شور مچا کر "جاگیر اور رعایہ کی حفاظت کی جارہی ہے،



اور محترم برادر تربیت یافتہ اور سفاک کن لوگوں کو کہ رہے ہیں بات وضاحت سے نام لیکر کیا کریں تاکہ بندہ بات سمجھ سکے اور اگر جواب دینا چاہے تو وہ بھی دے سکے
 
Top