سید انصر (ناگواری سہی اظہار سلیقے سے کر)

ناگواری سہی اظہار سلیقے سے کر


ناگواری سہی اظہار سلیقے سے کر
کارِ نفرت بھی مرے یار سلیقے سے کر

پہلے تو گھر کی ہر اک چیز کو انصاف سے بانٹ
اور پھر صحن میں دیوار سلیقے سے کر

آنکھ سے آنکھ ملا ہونٹ نہیں ہلنے دے
عشق ہو جائے تو اظہار سلیقے سے کر

پل کی غفلت میں خسارہ ہے کئی صدیوں کا
زندگی ! سانس کا بیوپار سلیقے سے کر

میں کہیں بچ ہی نہ جاؤں تری کوتاہی سے
دیکھ اے دشمن جاں ! وار سلیقے سے کر

چپکے چپکے سے نظر ڈال دلِ نازک پر
اس پرندے کو گرفتار سلیقے سے کر

بھید کھلنے پہ ترا بھید نہ کھل جائے کہیں
خلق کو برسرِ پیکار سلیقے سے کر

سید انصر​
 
Top