سید انصر (اب کوئی ہاتھ سوالی نہیں رہنے دینا)

اب کوئی ہاتھ سوالی نہیں رہنے دینا

اب کوئی ہاتھ سوالی نہیں رہنے دینا
یا ترا منصبِ عالی نہیں رہنے دینا

ایک اک لفظ میں بھرنی ہے لہو کی حدت
شعر تاثیر سے خالی نہیں رہنے دینا

اس نے وہ کھیل رچانا ہے یہاں راتوں رات
کوئی کردار مثالی نہیں رہنے دینا

زندہ کرنی ہے بہر طور وفا کی حرمت
میں نے اس لفظ کو گالی نہیں رہنے دینا

بعض احباب کی کوشش ہے،کسی بھی دل میں
جذبہْ خیر سگالی نہیں رہنے دینا

دلِ درویش کو دیکھا تو ہوس بول اٹھی
اس مؤذن کو بلالی نہیں رہنے دینا

دیکھنا ! اس نے ہر اک منہ میں نوالہ دے کر
خلق کو بولنے والی نہیں رہنے دینا

سید انصر​
 
Top