سوز_حرف_دعا بڑھاؤں گا

میاں وقاص

محفلین
سوز_حرف_دعا بڑھاؤں گا
سسکیوں کی صدا بڑھاؤں گا

درد اپنوں نے اور دینے ہیں
ضبط کا سلسلہ بڑھاؤں گا

دشت کی وسعتوں سے کم تر ہے
اپنے گھر کی جگہ بڑھاؤں گا

روح سانچے میں بس مقید ہے
دائرہ ء سزا بڑھاؤں گا

کوئی شاہکار بن نہیں پایا
آگ، مٹی، ہوا بڑھاؤں گا

اپنی قسمت بھی مانگنے کے لئے
ہاتھ اپنے میں کیا بڑھاؤں گا؟

کتنے ارمان ہیں ابھی شاہین
ہاں، میں رنگ_حنا بڑھاؤں گا

حافظ اقبال شاہین
 
Top