سطح سے بے تابی ء دریا کا اندازہ نہ کر
میرا چہرہ دیکھنے والے مرے دل میں اتر
جانے والا ایک لمحہ پھر نہ آیا لوٹ کر
منتظر ہوں آج تک میں وقت کی دہلیز پر
کتنی صدیوں سے کھڑی ہے سر پہ تیکھی دوپہر
کون سایہ دے گا، عریاں ہوگیا ہے ہر شجر
اس قدر غصے میں دریا آج تک بپھرا نہ تھا
کانپتے ہیں آج ساحل پر بنے ریتوں کے گھر
سنگ ہی بنیاد کا رکھا گیا تھا کج بہت
اب عمارت گر رہی ہے تو بہت حیرت نہ کر
میرا چہرہ دیکھنے والے مرے دل میں اتر
جانے والا ایک لمحہ پھر نہ آیا لوٹ کر
منتظر ہوں آج تک میں وقت کی دہلیز پر
کتنی صدیوں سے کھڑی ہے سر پہ تیکھی دوپہر
کون سایہ دے گا، عریاں ہوگیا ہے ہر شجر
اس قدر غصے میں دریا آج تک بپھرا نہ تھا
کانپتے ہیں آج ساحل پر بنے ریتوں کے گھر
سنگ ہی بنیاد کا رکھا گیا تھا کج بہت
اب عمارت گر رہی ہے تو بہت حیرت نہ کر