سجا کہ برقع لگا کہ خوشبو وہ آج محفل میں آ گئے ہیں

سجا کہ برقع لگا کہ خوشبو وہ آج محفل میں آ گئے ہیں
سنبھل سنبھل کر میں تک رہا ہوں وہ خوبصورت جو چھا گئے ہیں
بہت دنوں سے اداس تھا میں بہت دنوں سے تڑپ رہا تھا
بہک گیا ہوں میں گر پڑا ہوں وہ آج اتنی پلا گئے ہیں
میں جل رہا ہوں میں بجھ رہا ہوں مچل مچل کر مچل رہا ہوں
میں کیا بتاؤں کہ آگ کیسی وہ بے خودی میں لگا گئے ہیں
میں بن بلائے پہنچ گیا ہوں کسی نے میری نہ ذات پوچھی
وہ جن پہ جمشید ہم تھے نازاں وہ دل ہمارا دکھا گئے ہیں
 
زبردست۔ :)
بس مطلع میں برقع سجانا سمجھ نہیں آیا۔
اور مطلع کے دوسرے مصرع میں سنبھل سنبھل کر تک کیا رہے ہیں وہ بھی نہیں سمجھ آیا۔
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوب
گویا کہ واردات گہری ہے ۔
" سجا کہ برقع لگا کہ خوشبو "
 

سید زبیر

محفلین
میں بن بلائے پہنچ گیا ہوں کسی نے میری نہ ذات پوچھی
وہ جن پہ جمشید ہم تھے نازاں وہ دل ہمارا دکھا گئے ہیں
خوش آمدید نہائت اعلیٰ کلام ۔ ۔ ۔ بہت خوبصورت انداز ۔۔ ماشا اللہ
 
زبردست۔ :)
بس مطلع میں برقع سجانا سمجھ نہیں آیا۔
اور مطلع کے دوسرے مصرع میں سنبھل سنبھل کر تک کیا رہے ہیں وہ بھی نہیں سمجھ آیا۔
بهائي جان آَج كل لڑكياں برقع پر بهت كڑاھي كرواتي هيں بهت سجاتي هيں اس ليے كها اور حقيقت هے ميں پچھلے جمعه ايك سينمار ميں تھا وهاں ايك دل ربا تشريف فرما تھي اسكا برقع سجا هوا تھا ، سنبھل سنبھل كه تك رها هوں، يعني چوري چھپ كر محبوبه كو ديكھ رها هوں كه كسي كه پته نه چلے۔
بھائي مجھ فقير كا نام اسامه هے پورا نام اسامه جمشيد اور جمشيد تخلص بھي كرتا هوں اور اصل جمشيد ميرے والد بزرگوار كا نام هے۔
 

سید زبیر

محفلین
یار جمشید ! عربی رسم الخط میں مت ٹائپ کیا کرو مزا بس ایسا ہی رہتا ہے اور میرا خیال ہے شعر بھی تھوڑا لنگڑا ہو گیا درستگی تو محفل کے اساتذہ ہی کریں گے ہم تو ہمنوا ہیں
 
Top