ناصر علی مرزا
معطل
مسلمان یوں تو دنیا کی سب سے محنتی اور پرخلوص امت ہے ‘ابتداء ہی سے اس امت نے ترقی کے لئے اپنی جدوجد جاری رکھی لیکن بدقسمتی سے باقی تمام دنیا اس کے خلاف سازشیں کرتی رہی ہے اسی لئے یہ امت ہمیشہ مسائل اور پسماندگی کا شکار رہی ہے۔ امویوں کے دور کو ہی لے لیجئے مسلمانوں نے تو کچھ نہیں کیا تھا صرف عربوں کو غیر عربوں پر اس حد تک فوقیت دی جاتی تھی کہ غیر عرب کی اقتداء میں نماز پڑھنے سے گریز کیا جاتا تھا ان کے خلاف سازش ہوئی اور امویوں کی حکومت ختم ہوگئی عباسی حکومت میں آئے تو امیوں کی لاشیں قبروں سے نکال کر پھانسی پر چڑھائی جاتیں۔سپین سے بھی مسلمانوں کو سازش کے تحت دیس نکالا ملا ‘امراء اور افسروں کی تعیناتیاں اور ترقیاں شاہی خاندان کی خواتین کی مرضی سے ہونے لگی تھیں ایک مسلمان ریاست ‘دوسری مسلمان ریاست کو سبق سکھانے کے لئے نصرانی حکومتوں سے مدد مانگتی تھی جس طرح اب بھی سعودی عرب ‘شام کے خلاف امریکہ اور دوسری نصرانی یورپی ملکوں سے مدد مانگ رہاہے۔
میدان جنگ میں ہار جیت کا فیصلہ شطرنج کھیل کر کیا جا تا تھا تخت نشینی کی جنگیں عام تھیں آخری خلیفہ جلاوطنی کے لئے بحری جہاز پر سوار ہونے لگا تو پیچھے مڑ کر دیکھا قرطبہ کے محلات دیکھ کر آنکھوں میں آنسو آگئے۔ماں نے کہا کہ جس سلطنت کی حفاظت مردوں کی طرح نہ کر سکے اس پر عورتوں کی طرح آنسو کیوں بہاتے ہو؟لیکن بے شمار ایسی وجوہات کا سلطنت کے خاتمے سے کیا تعلق؟سو باتوں کی ایک بات ہے کہ ان کے خلاف سازشیں ہوئیں اور ان کو ہسپانیہ چھوڑنا پڑا۔ آج کے تلخ حقائق یہ ہیں کہ جہاں کبھی طارق بن زیاد نے کشتیاں جلائی تھیں ‘اب بھی مراکش کے بربر‘رات کے اندھیرے میں سپین کے اسی ساحل پر کشتیوں سے اترتے تو ہیں لیکن اس فرق کے ساتھ کہ آج ان کے ہاتھوں میں تلوار کی بجائے سیاسی پناہ کی درخواستیں ہوتی ہیں اور وہ مال غنیمت اکٹھا کرنے کے بجائے سوشل سیکورٹی (خیر ات) کی بھیک مانگتے ہیں۔
کیا ترکوں کی عظمت رفتہ چیخ چیخ کر اپنے عبرتناک حال کا ماتم نہیں کر رہی کہ کل تک جن ترکوں کی فوجیں ویانا کے دروازوں پر دستک دے رہی تھیں‘آج ان کی نسلیں اسی ویانا کی سڑکوں پر جھاڑو لگانے کو بھی اپنی خوش بختی سمجھتی ہیں آج دنیا کہاں سے کہاں جا پہنچی ؟اور ہم کشکول لئے ماضی بھی مانگ رہے ہیں اور حال بھی ‘طرفہ تماشا یہ کہ ہم اس مصنوعی خول سے باہر آنے کے لئے تیار ہیں اور نہ ہی اپنی آنکھیں کھولنے پر آمادہ۔ہم اب تک یہ حقیقت ماننے کے لئے تیار نہیں کہ وقت کا اژدھاکب کا سبکتگینوں‘ غزنویوں ‘الپتگینوں‘ التمشوں‘ ایبکوں‘غوریوں‘مغلوں‘ظل الیہوں اور جہاںپناہوں کی قبروں کے نشان تک چاٹ گیا۔
اصل میں یہ سب سازش ہے مسلمانوں کے خلاف؟۔پھر ایک بہت بڑی سازش برصغیر کے مسلمانوں کے خلاف کی گئی سازش کے تحت مغل بادشاہوں نے سفید فام تاجروں کو کاروبار کی اجازت دی اور ’’تجارتی کوٹھیاں‘‘بنانے کے پروانے عطا کئے مغلوں نے سمندری دنیا سے مکمل بے نیازی برتی اور بحری بیڑہ بنانے کا خیال تک نہیں آیا یہ وژن کی کمی نہ تھی بلکہ سازش تھی۔ گوا کے پرتگالی پادری جب جہانگیر کے دربار میں مشینی چھاپہ خانہ لے کر آئے اور دربار کے مولویوں نے اس کی مخالفت کی تو یہ بھی سازش تھی یہ جو کلائیو اور دوسرے انگریز جنگجو 18/18گھنٹے گھوڑے کی پیٹھ پر رہتے تھے اور یہ جو سراج الدولہ قسم کے نواب پالکیوں میں بیٹھ کر میدان جنگ میں ورود کرتے تھے تو اس کا مسلمانوں کی شکست سے کیا تعلق ؟شکست تو سازش کی وجہ سے ہوئی۔انگریزوں کا مالیاتی نظام اتنا مستحکم تھا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے آڈیٹر جنرل اور اکاؤنٹس کے اعلی حکام کی چھان بین کے بغیر ایک پائی بھی خرچ نہیں ہو سکتی تھی مسلمانوں کا سسٹم یہ تھا کہ کسی کو سونے میں تولا جاتا تھا اور کسی کو چاندی میں کسی کا منہ موتیوں سے بھر دیا جاتا تھا اور کسی کو درجنوں ہاتھی گھوڑے عطا کر دیے جاتے تھے۔
دہلی میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا نمائندہ چارلس میکاف صبح 7بجے دفتر پہنچتا تھا کئی گھنٹے مسلسل کام کرنے کے بعد گیارہ بجے جب وہ اور اس کے ساتھی گرمی کی شدت کے دوران کچھ دیر آرام کی غرض سے بیرکوں کو جا رہے ہوتے تو شاہی قلعے میں بیدار ہونے کے آثار شروع ہوتے تھے۔اورنگ زیب جیسا صالح بادشاہ بھی جب شکار کے لئے نکلتا تو ایک لاکھ افراد ساتھ ہوتے انہوں نے تو بقول ابن انشاء ’’نہ کوئی نماز چھوڑی اورنہ کوئی بھائی‘‘ غیر صالح بادشاہوں کا تو ذکر ہی کیا ! لیکن ان سارے عوامل کا ‘ مسلمانوں کی شکست سے کوئی تعلق نہیں !ان کی شکست کا سبب ایک اور صرف ایک ہے سازش ‘سازش اور سازش!مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہی کو لے لیجئے ہم اس معاملے میں فرشتوں کی طرح معصوم اور دودھ کی طرح پاک تھے ‘ہمارا تو کوئی قصور ہی نہیں ‘سازش ہوئی ‘مشرقی پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں نے غداری کی ‘بھارت کے ہاتھوں میں کھیلے اور ملک ٹوٹ گیا ‘جو کچھ ہم نے کیا ‘اس کا علیحدگی کے اثرات سے کیا تعلق ؟بنگالی زبان اردو کی نسبت صدیوں زیادہ پرانی اور زیادہ ترقی یافتہ تھی ہم نے اس کو قومی زبان کا درجہ دیا لیکن سو کوڑے اور سو پیاز کھانے کے بعد۔
دس دس سال تک فوجی آمروں کو حکومت کرنے دی اس میدان میں مشرقی پاکستان مغربی حصے کا مقابلہ ہی نہیں کر سکتا ۔جرنیل تو سارے یہاں سے تھے یہاں جاگیرداروں ‘زمینداروں اور سرداروں کی بادشاہیاں تھیں وہاں متوسط اعلی تعلیم یافتہ لوگ سیاست میں تھے ‘ان کی آبادی زیادہ ہونے کے باوجود ون یونٹ بناکر دونوں بازؤوں میں مصنوعی برابری پیدا کی گئی۔الیکشن میں عوامی لیگ کو واضح اور غیر متنازعہ اکثریت حاصل ہوئی وفاق میں حکومت بنانا مشرقی پاکستان کا حق تھا انہیں حکومت نہ بنانے دی گئی تھی۔ قانونی ‘شرعی ‘اخلاقی کسی اعتبار سے مشرقی پاکستان کو حکومت سے محروم رکھنے کا کوئی جواز نہ تھا کیا وہ لوگ مسلمان نہیں تھے؟کیا وہ پاکستانی نہیں تھے؟لیکن انہیں کیا ملا ؟شجاعت بھرے یہ بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں کہ ہم ان کی نسلیں بدل کر رکھ دیں گے مگر ان سارے حقائق کا علیحدگی سے کوئی تعلق نہیں !علیحدگی تو سازش سے ہوئی ہم تو پکے مسلمان ہیں۔ یہ تو مشرقی پاکستانی تھے جو ہندؤوں کے ہاتھوں کھیلنے لگ گئے اس بات کا کیا جواب دینا ضروری نہیں کہ یہی مشرقی پاکستانی قیام پاکستان کے وقت ہندؤوں کے ہاتھوں میں کیوں نہیں کھیلے؟
وہ حصہ جو مغربی پاکستان بنا ‘وہاں لاکھوں مسلمان قیام پاکستان کے مخالف تھے ۔خاکسار ‘احرار‘جماعت اسلامی‘جمعیت العلمائے ہند‘خدائی خدمتگار‘ یونینسٹ پارٹی سب نے پاکستان کی مخالفت کی۔ بنگال میں ایسی کوئی ایک مسلمان تنظیم بھی نہ تھی جس نے پاکستان کی مخالفت کی یہ ساری باتیں فضول ہیں ۔حقیقت ایک ہی ہے کہ ہم معصوم ہیں اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی سازش کے نتیجے میں عمل میں آئی ۔مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ سازشیں ہوئیں یہ سلسلہ جاری ہے یہ جو ساری ایجادات اہل مغرب نے کیں ۔ہوائی جہاز سے آبدوز تک ‘ٹیلیویژن سے انٹرنیٹ تک ‘پنسلین سے ٹی بی کے علاج تک‘ٹیلیفون سے موبائل فون اور آئی پیڈ تک یہ سب سازش ہی تو ہے یہ جو ہمارے گھروں میں برقی روشنی‘اے سی‘ٹیلی ویژن‘انٹرنیٹ‘مائیکرو اوون‘ڈیپ فریزراور لائف سیونگ ادویات موجود ہیں ۔
یہ جو ہر مسلمان کی جیب میں دودو موبائل فون بج رہے ہیں تو یہ بھی یہود و ہنود کی سازش ہے امریکہ ہمیں ڈرون ٹیکنالوجی نہیں دے رہا یہ بھی سازش ہے۔اسے چاہئے کہ یہ ٹیکنالوجی پلیٹ میں رکھ کر ‘جھک کر ہمیں پیش کرے اور ساتھ فرشی سلام بھی کرے ۔ہم خود یہ ٹیکنالوجی بنانے سے قاصر ہیں۔ تعلیم کے لئے ہم دوسرے ملکوں سے بہت کم بجٹ مخصوص کرتے ہیں ہزاروں گھوسٹ سکول قائم ہیں سینکڑوں سکولوں کی عمارتوں میں وڈیروں کے مویشی بندھے ہیں ملک میں اغواء برائے تاوان کی صنعت دن دوگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے۔
دار الحکومت سے اوسطاً چار گاڑیاں روزانہ چوری ہو رہی ہیں ٹیکس نہ دینے والے مجرم حکومت میں شامل ہیں۔بدبخت کافر انگریز ہمیں ریلوے دے گئے تھے جوہم نے بیچ کھائی اس میں کیا شک ہے کہ ہم معصوم ہیں ہم لائق ہیں۔افسوس!ہمارے خلاف سازشوں کا سلسلہ ختم ہونے میں نہیں آرہا۔سعودی عرب اور قطر اگر آج امریکہ کی شام پر حملے کی حمایت کر رہے ہیں تو یہ بھی سازش ہے امت مسلمہ کے خلاف ۔کیوں کہ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں۔آئیے دعا کریں کہ خدا مسلمانوں کو غیروں کی سازشوں سے بچائے۔
ویب سائٹ پر تو لکھاری جمیل مرغز لکھا ہوا ہے ،لیکن انداز تحریر حسن نثار کا ہے
http://dailyaaj.com.pk/urdu/?p=1556
میدان جنگ میں ہار جیت کا فیصلہ شطرنج کھیل کر کیا جا تا تھا تخت نشینی کی جنگیں عام تھیں آخری خلیفہ جلاوطنی کے لئے بحری جہاز پر سوار ہونے لگا تو پیچھے مڑ کر دیکھا قرطبہ کے محلات دیکھ کر آنکھوں میں آنسو آگئے۔ماں نے کہا کہ جس سلطنت کی حفاظت مردوں کی طرح نہ کر سکے اس پر عورتوں کی طرح آنسو کیوں بہاتے ہو؟لیکن بے شمار ایسی وجوہات کا سلطنت کے خاتمے سے کیا تعلق؟سو باتوں کی ایک بات ہے کہ ان کے خلاف سازشیں ہوئیں اور ان کو ہسپانیہ چھوڑنا پڑا۔ آج کے تلخ حقائق یہ ہیں کہ جہاں کبھی طارق بن زیاد نے کشتیاں جلائی تھیں ‘اب بھی مراکش کے بربر‘رات کے اندھیرے میں سپین کے اسی ساحل پر کشتیوں سے اترتے تو ہیں لیکن اس فرق کے ساتھ کہ آج ان کے ہاتھوں میں تلوار کی بجائے سیاسی پناہ کی درخواستیں ہوتی ہیں اور وہ مال غنیمت اکٹھا کرنے کے بجائے سوشل سیکورٹی (خیر ات) کی بھیک مانگتے ہیں۔
کیا ترکوں کی عظمت رفتہ چیخ چیخ کر اپنے عبرتناک حال کا ماتم نہیں کر رہی کہ کل تک جن ترکوں کی فوجیں ویانا کے دروازوں پر دستک دے رہی تھیں‘آج ان کی نسلیں اسی ویانا کی سڑکوں پر جھاڑو لگانے کو بھی اپنی خوش بختی سمجھتی ہیں آج دنیا کہاں سے کہاں جا پہنچی ؟اور ہم کشکول لئے ماضی بھی مانگ رہے ہیں اور حال بھی ‘طرفہ تماشا یہ کہ ہم اس مصنوعی خول سے باہر آنے کے لئے تیار ہیں اور نہ ہی اپنی آنکھیں کھولنے پر آمادہ۔ہم اب تک یہ حقیقت ماننے کے لئے تیار نہیں کہ وقت کا اژدھاکب کا سبکتگینوں‘ غزنویوں ‘الپتگینوں‘ التمشوں‘ ایبکوں‘غوریوں‘مغلوں‘ظل الیہوں اور جہاںپناہوں کی قبروں کے نشان تک چاٹ گیا۔
اصل میں یہ سب سازش ہے مسلمانوں کے خلاف؟۔پھر ایک بہت بڑی سازش برصغیر کے مسلمانوں کے خلاف کی گئی سازش کے تحت مغل بادشاہوں نے سفید فام تاجروں کو کاروبار کی اجازت دی اور ’’تجارتی کوٹھیاں‘‘بنانے کے پروانے عطا کئے مغلوں نے سمندری دنیا سے مکمل بے نیازی برتی اور بحری بیڑہ بنانے کا خیال تک نہیں آیا یہ وژن کی کمی نہ تھی بلکہ سازش تھی۔ گوا کے پرتگالی پادری جب جہانگیر کے دربار میں مشینی چھاپہ خانہ لے کر آئے اور دربار کے مولویوں نے اس کی مخالفت کی تو یہ بھی سازش تھی یہ جو کلائیو اور دوسرے انگریز جنگجو 18/18گھنٹے گھوڑے کی پیٹھ پر رہتے تھے اور یہ جو سراج الدولہ قسم کے نواب پالکیوں میں بیٹھ کر میدان جنگ میں ورود کرتے تھے تو اس کا مسلمانوں کی شکست سے کیا تعلق ؟شکست تو سازش کی وجہ سے ہوئی۔انگریزوں کا مالیاتی نظام اتنا مستحکم تھا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے آڈیٹر جنرل اور اکاؤنٹس کے اعلی حکام کی چھان بین کے بغیر ایک پائی بھی خرچ نہیں ہو سکتی تھی مسلمانوں کا سسٹم یہ تھا کہ کسی کو سونے میں تولا جاتا تھا اور کسی کو چاندی میں کسی کا منہ موتیوں سے بھر دیا جاتا تھا اور کسی کو درجنوں ہاتھی گھوڑے عطا کر دیے جاتے تھے۔
دہلی میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا نمائندہ چارلس میکاف صبح 7بجے دفتر پہنچتا تھا کئی گھنٹے مسلسل کام کرنے کے بعد گیارہ بجے جب وہ اور اس کے ساتھی گرمی کی شدت کے دوران کچھ دیر آرام کی غرض سے بیرکوں کو جا رہے ہوتے تو شاہی قلعے میں بیدار ہونے کے آثار شروع ہوتے تھے۔اورنگ زیب جیسا صالح بادشاہ بھی جب شکار کے لئے نکلتا تو ایک لاکھ افراد ساتھ ہوتے انہوں نے تو بقول ابن انشاء ’’نہ کوئی نماز چھوڑی اورنہ کوئی بھائی‘‘ غیر صالح بادشاہوں کا تو ذکر ہی کیا ! لیکن ان سارے عوامل کا ‘ مسلمانوں کی شکست سے کوئی تعلق نہیں !ان کی شکست کا سبب ایک اور صرف ایک ہے سازش ‘سازش اور سازش!مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہی کو لے لیجئے ہم اس معاملے میں فرشتوں کی طرح معصوم اور دودھ کی طرح پاک تھے ‘ہمارا تو کوئی قصور ہی نہیں ‘سازش ہوئی ‘مشرقی پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں نے غداری کی ‘بھارت کے ہاتھوں میں کھیلے اور ملک ٹوٹ گیا ‘جو کچھ ہم نے کیا ‘اس کا علیحدگی کے اثرات سے کیا تعلق ؟بنگالی زبان اردو کی نسبت صدیوں زیادہ پرانی اور زیادہ ترقی یافتہ تھی ہم نے اس کو قومی زبان کا درجہ دیا لیکن سو کوڑے اور سو پیاز کھانے کے بعد۔
دس دس سال تک فوجی آمروں کو حکومت کرنے دی اس میدان میں مشرقی پاکستان مغربی حصے کا مقابلہ ہی نہیں کر سکتا ۔جرنیل تو سارے یہاں سے تھے یہاں جاگیرداروں ‘زمینداروں اور سرداروں کی بادشاہیاں تھیں وہاں متوسط اعلی تعلیم یافتہ لوگ سیاست میں تھے ‘ان کی آبادی زیادہ ہونے کے باوجود ون یونٹ بناکر دونوں بازؤوں میں مصنوعی برابری پیدا کی گئی۔الیکشن میں عوامی لیگ کو واضح اور غیر متنازعہ اکثریت حاصل ہوئی وفاق میں حکومت بنانا مشرقی پاکستان کا حق تھا انہیں حکومت نہ بنانے دی گئی تھی۔ قانونی ‘شرعی ‘اخلاقی کسی اعتبار سے مشرقی پاکستان کو حکومت سے محروم رکھنے کا کوئی جواز نہ تھا کیا وہ لوگ مسلمان نہیں تھے؟کیا وہ پاکستانی نہیں تھے؟لیکن انہیں کیا ملا ؟شجاعت بھرے یہ بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں کہ ہم ان کی نسلیں بدل کر رکھ دیں گے مگر ان سارے حقائق کا علیحدگی سے کوئی تعلق نہیں !علیحدگی تو سازش سے ہوئی ہم تو پکے مسلمان ہیں۔ یہ تو مشرقی پاکستانی تھے جو ہندؤوں کے ہاتھوں کھیلنے لگ گئے اس بات کا کیا جواب دینا ضروری نہیں کہ یہی مشرقی پاکستانی قیام پاکستان کے وقت ہندؤوں کے ہاتھوں میں کیوں نہیں کھیلے؟
وہ حصہ جو مغربی پاکستان بنا ‘وہاں لاکھوں مسلمان قیام پاکستان کے مخالف تھے ۔خاکسار ‘احرار‘جماعت اسلامی‘جمعیت العلمائے ہند‘خدائی خدمتگار‘ یونینسٹ پارٹی سب نے پاکستان کی مخالفت کی۔ بنگال میں ایسی کوئی ایک مسلمان تنظیم بھی نہ تھی جس نے پاکستان کی مخالفت کی یہ ساری باتیں فضول ہیں ۔حقیقت ایک ہی ہے کہ ہم معصوم ہیں اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی سازش کے نتیجے میں عمل میں آئی ۔مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ سازشیں ہوئیں یہ سلسلہ جاری ہے یہ جو ساری ایجادات اہل مغرب نے کیں ۔ہوائی جہاز سے آبدوز تک ‘ٹیلیویژن سے انٹرنیٹ تک ‘پنسلین سے ٹی بی کے علاج تک‘ٹیلیفون سے موبائل فون اور آئی پیڈ تک یہ سب سازش ہی تو ہے یہ جو ہمارے گھروں میں برقی روشنی‘اے سی‘ٹیلی ویژن‘انٹرنیٹ‘مائیکرو اوون‘ڈیپ فریزراور لائف سیونگ ادویات موجود ہیں ۔
یہ جو ہر مسلمان کی جیب میں دودو موبائل فون بج رہے ہیں تو یہ بھی یہود و ہنود کی سازش ہے امریکہ ہمیں ڈرون ٹیکنالوجی نہیں دے رہا یہ بھی سازش ہے۔اسے چاہئے کہ یہ ٹیکنالوجی پلیٹ میں رکھ کر ‘جھک کر ہمیں پیش کرے اور ساتھ فرشی سلام بھی کرے ۔ہم خود یہ ٹیکنالوجی بنانے سے قاصر ہیں۔ تعلیم کے لئے ہم دوسرے ملکوں سے بہت کم بجٹ مخصوص کرتے ہیں ہزاروں گھوسٹ سکول قائم ہیں سینکڑوں سکولوں کی عمارتوں میں وڈیروں کے مویشی بندھے ہیں ملک میں اغواء برائے تاوان کی صنعت دن دوگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے۔
دار الحکومت سے اوسطاً چار گاڑیاں روزانہ چوری ہو رہی ہیں ٹیکس نہ دینے والے مجرم حکومت میں شامل ہیں۔بدبخت کافر انگریز ہمیں ریلوے دے گئے تھے جوہم نے بیچ کھائی اس میں کیا شک ہے کہ ہم معصوم ہیں ہم لائق ہیں۔افسوس!ہمارے خلاف سازشوں کا سلسلہ ختم ہونے میں نہیں آرہا۔سعودی عرب اور قطر اگر آج امریکہ کی شام پر حملے کی حمایت کر رہے ہیں تو یہ بھی سازش ہے امت مسلمہ کے خلاف ۔کیوں کہ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں۔آئیے دعا کریں کہ خدا مسلمانوں کو غیروں کی سازشوں سے بچائے۔
ویب سائٹ پر تو لکھاری جمیل مرغز لکھا ہوا ہے ،لیکن انداز تحریر حسن نثار کا ہے
http://dailyaaj.com.pk/urdu/?p=1556