فارسی شاعری ز آسماں گر تیغ بارَد سر نَخَارَد اہلِ دِل - شیخ جلال خان جمالی مع اردو ترجمہ

محمد وارث

لائبریرین
شیخ جلال خان جمالی کے ایک قصیدے کے اشعار بحوالہ "آبِ کوثر" از شیخ محمد اکرام

ز آسماں گر تیغ بارَد سر نَخَارَد اہلِ دِل
نیشِ سوزَن بر دِلِ نامرد زخمِ خنجَر است

اگر آسمان تلوار بھی چلا دے تو اہلِ دل سر نہیں اٹھاتے (اور) نامرد کے دل کیلیئے سوئی کی چھبن بھی خنجر کے زخم کی طرح ہوتی ہے۔

مرد نتواں گفت اُو را کُو تن آرایَد بہ زَر
زینتِ مرداں ست آہن، زر زناں را زیوَر است

اسے مرد مت کہو کہ جس کا جسم (مال و) زو سے سجا ہوا ہے کہ مردوں کی زینت آہن (لوہا) ہے اور زر عورتوں کیلیئے زیور ہے۔

مرد را کردار، عالی قدر گردانَد نہ نام
ہر کسے کُو را علی نام است نے چُوں حیدَر است

کسی بھی شخص کو اسکا کردار عالی قدر بناتا ہے نہ کہ اسکا نام، ہر وہ جس کا نام علی ہو، حیدر (ع) کی طرح نہیں ہے۔

از معانی افتخارِ سینۂ عالم بُوَد
عزّتِ معدن نہ از کوہ است بل از گوہَر است

مطالب اور معانی ہی سینۂ عالم کا افتخار ہوتے ہیں (نا کہ بلند و بانگ لاتعداد الفاظ)، کہ معدن (کان) کی عزت (بلند و بالا) پہاڑ سے نہیں بلکہ گوہر سے ہوتی ہے۔

سُرخیِ روئے مُنافِق لالہ را مانَد کہ اُو
اسود القلب است اگرچہ رنگِ رویَش احمَر است

منافق کے چہرے کی سرخی لالہ (کے پھول) کی مانند ہوتی ہے کہ اسکا (لالہ اور منافق کا) دل سیاہ ہوتا ہے اگرچہ اسکے رخ کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔

نے کسے کاہل بیاباں شُد دمِ وحدت زنَد
خونِ ہر آہوئے صحرائی نہ مُشکِ اذفَر است

کسی کاہل سے بیاباں ایک ہی لمحے میں عبور نہیں ہو سکتا (وہ تیز رفتار نہیں ہوسکتا) کہ ہر صحرائی ہرن کا خون اذفر کی خوشبو نہیں ہوتا (مشکِ اذفر: ایک خاص خوشبو ہے جو ایک خاص ہرن سے نکلتی ہے)

اصلِ ایماں در نیابی در فقیہِ بے اصول
کامتحانِ دینِ اُو در احتضارِ محضَر است

ایمان کی اصل کسی بے اصول فقیہ سے نہیں ملے گی کہ اس کے دین کا امتحان تو موت کے پروانوں میں ہے (کہ لوگوں کی موت کے فیصلے اور کفر و ایمان کے فتوے اس کی اپنی خواہشات و پسند و ناپسند پر مبنی ہوتے ہیں)۔

شیخ جلال خان جمالی
 
Top