زمانہ ڈھونڈ رہا ہے کوئی نیا شبّیر - مولانا کوثر نیازی

دل و دماغ میں مہر و وفا کے افسانے
تصورات میں روشن فضائے بدر و حُنین
خوشا یہ اوجِ مقدر، زہے یہ عز و شرف
مری زباں پہ جاری ہے آج ذکرِ حُسین
نہ فکر سود و زیاں کی، نہ ذکرِ تیغ و تبر
حُسین، راہِ خدا میں تری یہ بے تابی
بہار گلشنِ اسلام میں پلٹ آئی
کہ تیرے خون سے قائم ہے اس کی شادابی
کہیں بھی اہلِ محبت کی تشنگی نہ بجھی
فرات و نیل کے ساحل سے تا بہ گنگ و جمن
برائے لالہ و گل اجنبی ہے فصلِ بہار
خزاں کے دستِ تصرف میں آگیا ہے چمن
ہر ایک سمت میں عفریت ظلم کے رقصاں
خدا کے دین کا حلقوم ہے تہِ شمشیر
نئے یزید، نئی کربلا ہوئی پیدا
زمانہ ڈھونڈ رہا ہے کوئی نیا شبّیر
 

زبیر مرزا

محفلین
بہار گلشنِ اسلام میں پلٹ آئی
کہ تیرے خون سے قائم ہے اس کی شادابی
سبحان اللہ جزاک اللہ​
اللہ تعالٰی آپ کو خیرکثیرعطا فرمائے اور آپ کی عمرمیں علم میں رحمتیں اوربرکتیں شامل فرمائے​
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
نئے یزید، نئی کربلا ہوئی پیدا
زمانہ ڈھونڈ رہا ہے کوئی نیا شبّیر
 
Top