رُخ پہ گیسو جو بکھر جائیں گے۔۔۔ بسمل عظیم آبادی

محمد محبوب

محفلین

رُخ پہ گیسو جو بکھر جائیں گے
ہم اندھیرے میں کدھر جائیں گے

اپنے شانے پہ نہ زلفیں چھوڑو
دل کے شیرازے بکھر جائیں گے

یاد آیا نہ اگر وعدے پر
ہم تو بے موت کے مر جائیں گے

اپنے ہاتھوں سے پلا دے ساقی
رِند اک گھونٹ میں تر جائیں گے

قافلے وقت کے رفتہ رفتہ
کسی منزل پہ ٹھہر جائیں گے

مسکرانے کی ضرورت کیا ہے
مرنے والے یونہی مر جائیں گے

ہو نہ مایوس خدا سے بسمل
یہ بُرے دن بھی گذر جائیں گے

بسمل عظیم آبادی
 
Top