عدم روشنی مے کے آبگینوں کی - عبدالحمید عدم

روشنی مے کے آبگینوں کی
جنبشِ چشم ھے حسینوں کی

ناخدا کو ڈبو کے لوٹ آئے
نیتیّں ٹھیک تھیں سفینوں کی

کس مروّت سے پیش آتے ہیں
خیر ہو مے کدہ نشینوں کی

ساقیا آج تو نہ ھاتھ کو روک
تشنگی ہے کئ مہینوں کی

جل رہی ہیں عدم کے شعروں میں
ٹھنڈکیں عنبریں پسینوں کی

عبدالحمید عدم
 
Top