رنگ کیسا ہے یہ سیاست کا - ریحان اعظمی

حسان خان

لائبریرین
رنگ کیسا ہے یہ سیاست کا!
نشّہ ہر اک کو ہے حکومت کا
روز ہوتا ہے انتخاب یہاں
ایسا فقدان ہے قیادت کا
جنگ ہے اقتدار کی جاری
خون ہوتا ہے ملک و ملت کا
شوق ہے 'لمبے مارچ' کا ان کو
'چھوٹا رستہ' ہے یہ حکومت کا
جھنڈے امن و اماں کے پست ہوئے
سب سے اونچا علم ہے نفرت کا
ہے کسی کو غرورِ کج کلہی
زعم ہے کچھ کو اپنی دولت کا
پِس رہے ہیں عوام چکی میں
لمحہ لمحہ ہے اک قیامت کا
جو حقیقت کی بات کرتے ہیں
ان پہ الزام ہے بغاوت کا
وہ گھروں میں خموش بیٹھے ہیں
دھیان جن کو ہے اپنی عزت کا
ہر مرض کا علاج ہے لیکن
کوئی مرہم ہے زخمِ غربت کا؟
اپنے ہی ملک میں پرایا ہوں
شہر اک آئینہ ہے حیرت کا
حرف کی سربلندیاں ریحان
یہ بھی اک سلسلہ ہے قامت کا
(ریحان اعظمی)
 
Top