رسالہ الطالقانیہ از امیر کبیر سید علی ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ

الف نظامی

لائبریرین
حضرت سید علی ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ (م 786ھ) کی حیات و خدمات کا ایک زمانہ معترف ہے۔ خصوصاً کشمیر، ہزارہ، گلگت، بلتستان، لداخ، اسکردو، تبت اور شمال مشرقی مسلمان ریاستوں میں آپ کی دعوت و تبلیغ سے ہی اسلام آٹھویں صدی ہجری میں پھیل گیا تھا۔ آپ کو امیر کبیر اور سید السادات جیسے القابات سے یاد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ساری زندگی سفیر اسلام کے طور پر گزاری اور جگہ جگہ اسلام کے نظام دعوت و تربیت کے عظیم الشان مراکز قائم فرما کر عہد صحابہ و تابعین کی یاد تازہ کردی۔ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی انہی بے پایاں خدمات پر آپ کو ’’سالارِ عجم‘‘ اور ’’معمارِ تقدیر امم‘‘ جیسے خوبصورت ٹائٹل دیئے۔
سید علی ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ متبحر عالم، اعلیٰ پائے کے مصنف اور ثقہ ادیب بھی تھے۔ انہوں نے 70 سے زائد چھوٹی بڑی کتب لکھیں جن میں ’’ذخیرۃ الملوک‘‘ بطور خاص قابل ذکر ہے، اس کتاب کا کئی زبانوں میں ترجمہ چھپ چکا ہے۔ آپ کی بہت سی کتب چھپ چکی ہیں اور بہت سی ابھی غیر مطبوعہ ہیں۔ انہی غیر مطبوعہ عربی کتب میں سے ایک رسالہ ’’الطالقانیہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے جو آپ نے دوران سفر ختلان کے جنوب میں واقع قصبہ ’’طالقان‘‘ میں کسی سالک کی فرمائش پر تحریر فرمایا جس میں مقامات سلوک و تصوف کو نہایت اختصار اور جامعیت کے ساتھ تحریر کیا گیا ہے۔ اس مختصر مگر بنیادی نوعیت کی خصوصی تحریر کو ہمارے فاضل علامہ علی محمد نور بخشی منہاجین نے اردو میں ڈھالا ہے اور شاید پہلی مرتبہ ماہنامہ منہاج القرآن کو اشاعت کا شرف حاصل ہورہا ہے۔
ماہنامہ منہاج القرآن سے لیا گیا۔
 
Top