ذہن تقسیم کیا دل کو کشادہ کر کے

ذہن تقسیم کیا دل کو کشادہ کر کے
کیا ملا ترکِ تعلق کا ارادہ کر کے

یہ جو جگنو سے نظر آتے ہیں جگنو کب ہیں
لفظ اڑ تے ہیں تخیل کو لبادہ کر کے

منزلیں کرنے لگیں میرا تعاقب جب سے
گھر سے نکلا ہوں تری یاد کو جادہ کر کے

ایسے بدلے ہیں زمانے کے سبھی طور کہ اب
لوگ کرتے ہیں محبت بھی ارادہ کر کے

پھر بھی اے دوست مروت میں کیے لیتا ہوں
جانتا ہوں وہ مکر جائے گا ارادہ کر کے

کیا ضروری ہے کہ اب راکھ کریدیں شاہیؔن
اک فراموش محبت کا اعادہ کر کے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ارشد شاہین)​
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top